سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 191
حدیث نمبر: 191
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبِي،‏‏‏‏وَجَدِّي جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ، أَنَّ َّّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْعَدَهُ وَأَلْقَى عَلَيْهِ الْأَذَانَ حَرْفًا . قَالَ إِبْرَاهِيمُ:‏‏‏‏ مِثْلَ أَذَانِنَا،‏‏‏‏ قَالَ بِشْرٌ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ أَعِدْ عَلَيَّ فَوَصَفَ الْأَذَانَ بِالتَّرْجِيعِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي مَحْذُورَةَ فِي الْأَذَانِ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ بِمَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ.
اذان میں ترجیع
ابو محذورہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے انہیں بٹھا کر اذان کا ایک ایک لفظ سکھایا۔ ابراہیم بن عبدالعزیز بن عبدالملک بن ابی محذورہ کہتے ہیں: اس طرح جیسے ہماری اذان ہے۔ بشر کہتے ہیں تو میں نے ان سے یعنی ابراہیم سے کہا: اسے مجھ پر دہرائیے تو انہوں نے ترجیع ١ ؎ کے ساتھ اذان کا ذکر کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- اذان کے سلسلے میں ابو محذورہ والی حدیث صحیح ہے، کئی سندوں سے مروی ہے، ٢- اور اسی پر مکہ میں عمل ہے اور یہی شافعی کا قول ہے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الأذان ٣ (٦٣٠)، ( تحفة الأشراف: ١٢١٦٩) (صحیح) (ابو محذورہ ؓ کی اس روایت میں الفاظ اذان کا ذکر نہیں ہے، لیکن مجملاً یہ ذکر ہے کہ اذان کو ترجیع کے ساتھ بیان کیا، جب کہ اسی سند سے نسائی میں وارد حدیث میں اذان کے صرف سترہ کلمات کا ذکر ہے، اور اس میں ترجیع کی صراحت نہیں ہے، اس لیے نسائی والا سیاق منکر ہے، کیونکہ صحیح مسلم، سنن نسائی اور ابن ماجہ (٧٠٨) میں اذان کے کلمات انیس آئے ہیں، دیکھیں مؤلف کی اگلی روایت (١٩٢) اور نسائی کی روایت رقم ٣٠ ٦، ٦٣١، ٦٣٢، ٦٣٣)
وضاحت: ١ ؎: اذان میں شہادتین کے کلمات کو پہلے دو مرتبہ دھیمی آواز سے کہنے پھر دوبارہ دو مرتبہ بلند آواز سے کہنے کو ترجیع کہتے ہیں۔ ٢ ؎: اذان میں ترجیع مسنون ہے یا نہیں اس بارے میں ائمہ میں اختلاف ہے، صحیح قول یہ ہے کہ اذان ترجیع کے ساتھ اور بغیر ترجیع کے دونوں طرح سے جائز ہے اور ترجیع والی روایات صحیحین کی ہیں اس لیے راجح ہیں، اور یہ کہنا کہ جس صحابی سے ترجیع کی روایات آئی ہیں انہیں تعلیم دینا مقصود تھا اس لیے کہ ابو محذورہ ؓ جنہیں آپ نے یہ تعلیم دی پہلی مرتبہ اسے دھیمی آواز میں ادا کیا تھا پھر دوبارہ اسے بلند آواز سے ادا کیا تھا، درست نہیں، کیونکہ ابو محذورہ مکہ میں برابر ترجیع کے ساتھ اذان دیتے رہے اور ان کے بعد بھی برابر ترجیع سے اذان ہوتی رہی۔
قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (708)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 191
Sayyidina Abu Mahdhurah (RA) narrated that Allahs Messenger ﷺ made him sit down and taught him the Adhan, word by word. Ibrahim said, Bishr says like our Adhan and I said to him to repeat and he repeated it with Tarji.”
Top