سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 185
حدیث نمبر: 185
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ لِمَنْ شَاءَ . وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدِ اخْتَلَفَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَرَ بَعْضُهُمُ الصَّلَاةَ قَبْلَ الْمَغْرِبِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ قَبْلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ أَحْمَدُ،‏‏‏‏ وَإِسْحَاق:‏‏‏‏ إِنْ صَلَّاهُمَا فَحَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا عِنْدَهُمَا عَلَى الِاسْتِحْبَابِ.
مغرب سے پہلے نماز پڑھنا
عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جو نفلی نماز پڑھنا چاہے اس کے لیے ہر دو اذان ١ ؎ کے درمیان نماز ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- عبداللہ بن مغفل ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں عبداللہ بن زبیر ؓ سے بھی روایت ہے، ٣- صحابہ کرام کے درمیان مغرب سے پہلے کی نماز کے سلسلہ میں اختلاف پایا جاتا ہے، ان میں سے بعض کے نزدیک مغرب سے پہلے نماز نہیں، اور صحابہ میں سے کئی لوگوں سے مروی ہے کہ وہ لوگ مغرب سے پہلے اذان اور اقامت کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے، ٤- احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی انہیں پڑھے تو بہتر ہے، اور یہ ان دونوں کے نزدیک مستحب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان ١٤ (٦٢٤)، و ١٦ (٦٢٧)، صحیح مسلم/المسافرین ٥٦ (٨٣٨)، سنن ابی داود/ الصلاة ٣٠٠ (١٢٨٣)، سنن النسائی/الأذان ٣٩ (٦٨٢)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١١٠ (١١٦٢)، ( تحفة الأشراف: ٩٦٥٨)، مسند احمد (٤/٨٦)، و (٥/٥٤، ٥٦)، سنن الدارمی/الصلاة ١٤٥ (١٤٨٠) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: ہر دو اذان سے مراد اذان اور اقامت ہے، یہ حدیث مغرب کی اذان کے بعد دو رکعت پڑھنے کے جواز پر دلالت کرتی ہے، اور یہ کہنا کہ یہ منسوخ ہے قابل التفات نہیں کیونکہ اس پر کوئی دلیل نہیں، اسی طرح یہ کہنا کہ اس سے مغرب میں تاخیر ہوجائے گی صحیح نہیں کیونکہ یہ نماز بہت ہلکی پڑھی جاتی ہے، مشکل سے دو تین منٹ لگتے ہیں جس سے مغرب کے اول وقت پر پڑھنے میں کوئی فرق نہیں آتا اس سے نماز مؤخر نہیں ہوتی ( صحیح بخاری کی ایک روایت میں تو امر کا صیغہ ہے مغرب سے پہلے نماز پڑھو
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1162)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 185
Sayyidina Abdullah ibn Mughaffal (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “There is a Salah between two Adhan. So, whoso wishes may offer it."
Top