سنن الترمذی - نذر اور قسموں کا بیان - حدیث نمبر 1546
حدیث نمبر: 1546
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ اسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ تُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اقْضِ عَنْهَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
میت کی طرف سے نذر پوری کرنا۔
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ ؓ نے رسول اللہ سے ایک نذر کے بارے جو ان کی ماں پر واجب تھی اور اسے پوری کرنے سے پہلے وہ مرگئیں، فتویٰ پوچھا، تو نبی اکرم نے فرمایا: ان کی طرف سے نذر تم پوری کرو ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوصایا ١٩ (٢٧٦١)، والأیمان ٣٠ (٦٦٩٨)، والحیل ٣ (٦٩٥٩)، صحیح مسلم/النذور ١ (١٦٣٨)، سنن ابی داود/ الأیمان ٢٥ (٣٣٠٧)، سنن النسائی/الوصایا ٨ (٣٦٨٨)، والأیمان ٣٥ (٣٨٤٨)، سنن ابن ماجہ/الکفارات ١٩ (٢١٢٣)، (تحفة الأشراف: ٥٨٣٥)، وط/النذور ١ (١)، و مسند احمد (١/٢١٩، ٢٢٩، ٣٧٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: میت کے واجب حقوق کو پورا کرنا اس کے وارثوں کے ذمہ واجب ہے، اس کے لیے میت کی طرف سے اسے پوری کرنے کی وصیت ضروری نہیں، ورثاء کو اپنی ذمہ داری کا خود احساس ہونا چاہیئے، اور ورثاء میں سے اسے پورا کرنے کی زیادہ ذمہ داری اولاد پر ہے، اگر نذر کا تعلق مال سے ہے تو اسے پوری کرنا مستحب ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1546
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Sayyidina Sa’d ibn Ubadahh asked Allah’s Messenger ﷺ about a vow his mother had made but she died before she could fulfil it. The Prophet ﷺ said, “Fulfill it on her behalf.” [Bukhari 2761, Muslim 1638]
Top