سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3879
حدیث نمبر: 3879
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ بَصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَاجْتَمَعَ صَوَاحِبَاتِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَ:‏‏‏‏ يَا أُمَّ سَلَمَةَ إِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ،‏‏‏‏ وَإِنَّا نُرِيدُ الْخَيْرَ كَمَا تُرِيدُ عَائِشَةُ فَقُولِي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرِ النَّاسَ يُهْدُونَ إِلَيْهِ أَيْنَمَا كَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَتْ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ،‏‏‏‏ فَأَعْرَضَ عَنْهَا ثُمَّ عَادَ إِلَيْهَا،‏‏‏‏ فَأَعَادَتِ الْكَلَامَ،‏‏‏‏ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ صَوَاحِبَاتِي قَدْ ذَكَرْنَ أَنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ،‏‏‏‏ فَأْمُرِ النَّاسَ يُهْدُونَ أَيْنَمَا كُنْتَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَتِ الثَّالِثَةُ قَالَتْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا أُمَّ سَلَمَةَ لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ،‏‏‏‏ فَإِنَّهُ مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ غَيْرِهَا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ هَذَا الْحَدِيثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رُمَيْثَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ شَيْئًا مِنْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ قَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَلَى رِوَايَاتٍ مُخْتَلِفَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.
حضرت عائشہ ؓ کی فضیلت
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ لوگ اپنے ہدئیے تحفے بھیجنے کے لیے عائشہ ؓ کے دن (باری کے دن) کی تلاش میں رہتے تھے، تو میری سوکنیں سب ام سلمہ ؓ کے یہاں جمع ہوئیں، اور کہنے لگیں: ام سلمہ! لوگ اپنے ہدایا بھیجنے کے لیے عائشہ ؓ کے دن کی تلاش میں رہتے ہیں اور ہم سب بھی خیر کی اسی طرح خواہاں ہیں جیسے عائشہ ہیں، تو تم رسول اللہ سے جا کر کہو کہ آپ لوگوں سے کہہ دیں کہ آپ جہاں بھی ہوں (یعنی جس کے یہاں بھی باری ہو) وہ لوگ وہیں آپ کو ہدایا بھیجا کریں، چناچہ ام سلمہ نے اس کا ذکر رسول اللہ سے کیا، تو آپ نے اعراض کیا، اور ان کی بات کی طرف کوئی توجہ نہیں دی، پھر آپ ان کی طرف پلٹے تو انہوں نے اپنی بات پھر دہرائی اور بولیں: میری سوکنیں کہتی ہیں کہ لوگ اپنے ہدایا کے لیے عائشہ کی باری کی تاک میں رہتے ہیں تو آپ لوگوں سے کہہ دیں کہ آپ جہاں بھی ہوں وہ ہدایا بھیجا کریں، پھر جب انہوں نے تیسری بار آپ سے یہی کہا تو نبی اکرم نے فرمایا: ام سلمہ تم عائشہ کے سلسلہ میں مجھے نہ ستاؤ کیونکہ عائشہ کے علاوہ تم سب میں سے کوئی عورت ایسی نہیں جس کے لحاف میں مجھ پر وحی اتری ہو ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- بعض راویوں نے اس حدیث کو حماد بن زید سے، حماد نے ہشام بن عروہ سے اور ہشام نے اپنے باپ عروہ کے واسطہ سے نبی اکرم سے مرسلاً روایت کیا ہے، ٣- یہ حدیث ہشام بن عروہ کے طریق سے عوف بن حارث سے بھی آئی ہے جسے عوف بن حارث نے رمیثہ کے واسطہ سے ام سلمہ ؓ سے اس کا کچھ حصہ روایت کیا ہے، ہشام بن عروہ سے مروی یہ حدیث مختلف طریقوں سے آئی ہے، ٤- سلیمان بن بلال نے بھی بطریق: «هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة» حماد بن زید کی حدیث کی طرح روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الھبة ٧ (٢٥٧٤)، و ٨ (٢٥٨٠، ٢٥٨١)، وفضائل الصحابة ٣٠ (٣٧٧٥)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ١٣ (٢٤٤١)، سنن النسائی/عشرة النساء ٣ (٣٣٩٦) (تحفة الأشراف: ١٦٨٦١)، و مسند احمد (٦/٢٩٣) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: صحیح بخاری میں کعب بن مالک ؓ کی توبہ کی قبولیت کی وحی کے بارے میں آیا ہے کہ یہ وحی ام سلمہ ؓ کے گھر میں نازل ہوئی، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ اور ام سلمہ ؓ ایک ہی لحاف میں تھے، لحاف میں وحی نازل ہونے کی خصوصیت صرف عائشہ ؓ کی ہے، اور یہ بہت بڑی فضیلت کی بات ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3879
Top