سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3818
حدیث نمبر: 3818
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنَحِّيَ مُخَاطَ أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ دَعْنِي حَتَّى أَكُونَ أَنَا الَّذِي أَفْعَلُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا عَائِشَةُ أَحِبِّيهِ فَإِنِّي أُحِبُّهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ.
حضرت اسامہ بن زید ؓ کے مناقب
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم نے اسامہ کی ناک پونچھنے کا ارادہ فرمایا ١ ؎ تو میں نے کہا: آپ چھوڑیں میں صاف کئے دیتی ہوں، آپ نے فرمایا: عائشہ! تم اس سے محبت کرو کیونکہ میں اس سے محبت کرتا ہوں ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٧٨٧٥) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یہ اس وقت کی بات ہے جب اسامہ بچے تھے، آدمی اسی بچے کی ناک پونچھتا ہے جس سے انتہائی محبت رکھتا ہے، جیسے اپنے بچے بسا اوقات آدمی کسی رشتہ دار یا دوست کے بچے سے محبت تو رکھتا ہے لیکن اس کی محبت میں اس حد تک نہیں جاتا کہ اس کی ناک پونچھے اس لیے آپ کا اسامہ کی ناک پونچھنے کے لیے اٹھنا ان سے آپ کی انتہائی محبت کی دلیل ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، المشکاة (6167)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3818
Sayyidah Ayshah (RA) the Mother of the faithful narrated that the Prophet ﷺ intended to wipe Usamah’s nose. She said, “Let me do that.’ He said, “O Ayshah, love him, for, I love him.” --------------------------------------------------------------------------------
Top