سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3745
حدیث نمبر: 3745
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ،‏‏‏‏ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا،‏‏‏‏ وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ . وَزَادَ أَبُو نُعَيْمٍ فِيهِ يَوْمَ الْأَحْزَابِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ ؟ قَالَ الزُّبَيْرُ:‏‏‏‏ أَنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَهَا ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّبَيْرُ:‏‏‏‏ أَنَا. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا: ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر بن عوام ہیں ١ ؎، اور ابونعیم نے اس میں «یوم الأحزاب» (غزوہ احزاب) کا اضافہ کیا ہے، آپ نے فرمایا: کون میرے پاس کافروں کی خبر لائے گا؟ تو زبیر ؓ بولے: میں، آپ نے تین بار اسے پوچھا اور زبیر ؓ نے ہر بار کہا: میں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد ٤٠ (٢٨٤٦)، و ٤١ (٢٨٤٧)، ١٣٥ (٢٩٩٧)، وفضائل الصحابة ١٣ (٣٧١٩)، والمغازي ٢٩ (٤١١٣)، والآحاد ٢ (٧٢٦١)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٦ (٢٤١٥)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١١ (١٢٢) (تحفة الأشراف: ٣٠٢٠) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: غزوہ احزاب کے موقع پر نبی اکرم نے جب کفار کی سرگرمیوں کا پتہ لگانے کے لیے یہ اعلان کیا کہ کون ہے جو مجھے کافروں کے حال سے باخبر کرے اور ایسا آپ نے تین بار کہا، تینوں مرتبہ زبیر ؓ کے سوا کسی نے بھی جواب نہیں دیا، اسی موقع پر آپ نے زبیر ؓ کے حق میں یہ فرمایا تھا: «ان لکل نبی حواریا و ان حواری الزبیر بن العوام» یہ بھی یاد رکھئیے کہ زبیر بن عوام نبی اکرم کی سگی پھوپھی صفیہ ؓ کے بیٹے تھے، اور ان کی شادی ام المؤمنین عائشہ کی بڑی بہن اسماء بنت ابی بکر ؓ کے ساتھ ہوئی تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (3744)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3745
Sayyidina Jabir reported that he heard Allah’s Messenger ﷺ say, “There is for every Prophet ﷺ a disciple and my disciple is Zubayr.” Abu Nu’aym added to that: The day of al-Ahzab.” The Prophet ﷺ asked, “Who will bring us news of the enemy?” Zubayr volunteered, “I” He asked thrice and each time Zubayr said, “I”. [Ahmed 14382 Bukhari 2747, Muslim 2415, Ibn e Majah 122] --------------------------------------------------------------------------------
Top