سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3725
حدیث نمبر: 3725
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ أَبُو الْجَوَّابِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَيْنِ،‏‏‏‏ وَأَمَّرَ عَلَى أَحَدِهِمَا عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَى الْآخَرِ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا كَانَ الْقِتَالُ فَعَلِيٌّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَافْتَتَحَ عَلِيٌّ حِصْنًا فَأَخَذَ مِنْهُ جَارِيَةً، ‏‏‏‏‏‏فَكَتَبَ مَعِي خَالِدٌ كِتَابًا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشِي بِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ الْكِتَابَ فَتَغَيَّرَ لَوْنُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ مَا تَرَى فِي رَجُلٍ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ،‏‏‏‏ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا أَنَا رَسُولٌ فَسَكَتَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
براء ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے دو لشکر بھیجے اور ان دونوں میں سے ایک کا امیر علی بن ابی طالب ؓ کو اور دوسرے کا خالد بن ولید ؓ کو بنایا اور فرمایا: جب لڑائی ہو تو علی امیر رہیں گے چناچہ علی ؓ نے ایک قلعہ فتح کیا اور اس سے (مال غنیمت میں سے) ایک لونڈی لے لی، تو میرے ساتھ خالد ؓ نے نبی اکرم کو ایک خط لکھ کر بھیجا جس میں وہ آپ سے علی ؓ کی شکایت کر رہے تھے، وہ کہتے ہیں: چناچہ میں نبی اکرم کے پاس آیا آپ نے خط پڑھا تو آپ کا رنگ متغیر ہوگیا پھر آپ نے فرمایا: تم کیا چاہتے ہو ایک ایسے شخص کے سلسلے میں جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول اس سے محبت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: میں اللہ اور اس کے رسول کے غضب سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں، میں تو صرف ایک قاصد ہوں، پھر آپ خاموش ہوگئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: انظر رقم: ١٧٠٤ (ضعیف الإسناد)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد ومضی برقم (1756) // (286 / 1772) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3725
Sayyidina Bara (RA) narrated: The Prophet ﷺ sent two armies. He appointed Ali ibn Abu Talib as commander over one and Khalid ibn Walid (RA) over the other, saying, “When fighting erupts Ali (RA) (will be the commander).” Ali conquered the fort and seized a female captive (for himself). So Khalid sent me with a Letter to the Prophet ﷺ with the Complaint. I went to the Prophet ﷺ who read the letter and the colour of his face changed. Then he said, “What do you say of a man who loves Allah and His Messenger and Allah and Hid Messenger love him.” I said, “I seek refuge in Allah from Allah’s anger and from the anger of His Messenger, for, I am only a carrier of message.” He did not say anything (after that). --------------------------------------------------------------------------------
Top