سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3699
حدیث نمبر: 3699
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا حُصِرَ عُثْمَانُ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ فَوْقَ دَارِهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ حِرَاءَ حِينَ انْتَفَضَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اثْبُتْ حِرَاءُ فَلَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ،‏‏‏‏ أَوْ صِدِّيقٌ،‏‏‏‏ أَوْ شَهِيدٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي جَيْشِ الْعُسْرَةِ:‏‏‏‏ مَنْ يُنْفِقُ نَفَقَةً مُتَقَبَّلَةً وَالنَّاسُ مُجْهَدُونَ مُعْسِرُونَ فَجَهَّزْتُ ذَلِكَ الْجَيْشَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ بِئْرَ رُومَةَ لَمْ يَكُنْ يَشْرَبُ مِنْهَا أَحَدٌ إِلَّا بِثَمَنٍ فَابْتَعْتُهَا،‏‏‏‏ فَجَعَلْتُهَا لِلْغَنِيِّ،‏‏‏‏ وَالْفَقِيرِ،‏‏‏‏ وَابْنِ السَّبِيلِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَشْيَاءَ عَدَّدَهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُثْمَانَ.
ابوعبدالرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ جب عثمان ؓ کا محاصرہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے مکان کے کوٹھے سے جھانک کر بلوائیوں کو دیکھا پھر کہا: میں تمہیں اللہ کا حوالہ دے کر یاد دلاتا ہوں: کیا تم جانتے ہو کہ حرا پہاڑ سے جس وقت وہ ہلا تھا رسول اللہ نے فرمایا تھا کہ حرا ٹھہرے رہو! کیونکہ تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور ایک شہید کے علاوہ کوئی اور نہیں؟ ، ان لوگوں نے کہا: ہاں، پھر عثمان ؓ نے کہا: میں تمہیں اللہ کا حوالہ دے کر یاد لاتا ہوں، کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ نے جیش عسرہ (غزوہ تبوک) کے سلسلے میں فرمایا تھا: کون (اس غزوہ کا) خرچ دے گا جو اللہ کے نزدیک مقبول ہوگا (اور لوگ اس وقت پریشانی اور تنگی میں تھے) تو میں نے (خرچ دے کر) اس لشکر کو تیار کیا؟، لوگوں نے کہا: ہاں، پھر عثمان ؓ نے کہا: میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر یاد دلاتا ہوں: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ بئررومہ کا پانی بغیر قیمت کے کوئی پی نہیں سکتا تھا تو میں نے اسے خرید کر غنی، محتاج اور مسافر سب کے لیے وقف کردیا؟، لوگوں نے کہا: ہاں، ہمیں معلوم ہے اور اسی طرح اور بھی بہت سی چیزیں انہوں نے گنوائیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے یعنی ابوعبدالرحمٰن کی روایت سے جسے وہ عثمان سے روایت کرتے ہیں حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوصایا ٣٣ (تعلیقاً )، سنن النسائی/الاحب اس ٤ (٣٦٣٩) (تحفة الأشراف: ٩٨١٤)، و مسند احمد (١/٥٩) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث میں مذکور تینوں باتیں اسلام کی عظیم ترین خدمت ہیں جن کو عثمان ؓ نے انجام دیئے، یہ آپ کی اسلام میں عظیم مقام و مرتبے کی بات ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (109)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3699
Abu Abdur Rahman as-Sulami reported that when Uthman (RA) was besieged, he appeared before them on the roof of his house and said, “I remind you by Allah do you recall that when Hira shook, Allah’s Messenger ﷺ said, “Steady, Hira!, There is none on you but a Prophet, or a Siddiq (truthful), or a Shahid (martyr)?” They affirmed “Yes.” He said, “I remind you by Allah do you remember that Allah’s Messenger said at the time of (the Battle of Tabuk for the illequipped army, ‘Who will spend a spending that is approved?’ The people were striving in dificulty and I equipped that army?” They confirmed, “Yes!” Then he said, “I remind you, by Allah do you recall thait was not possible to get a drink from the well Rumah except against a price, so I bought it and made it availal?le to the rich and the poor and the traveller?” They affirmed, “O Allah, yes!” And other things that he conted out. [Bukhari 2775, Nisai 3608]
Top