سنن الترمذی - لباس کا بیان - حدیث نمبر 1780
حدیث نمبر: 1780
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَرَّاقُ، وَأَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيّ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْعُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَدْتِ اللُّحُوقَ بِي فَلْيَكْفِكِ مِنَ الدُّنْيَا كَزَادِ الرَّاكِبِ وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَاءِ وَلَا تَسْتَخْلِقِي ثَوْبًا حَتَّى تُرَقِّعِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ صَالِحِ بْنِ حَسَّانَ قَالَ:‏‏‏‏ وَسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ:‏‏‏‏ صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏وَصَالِحُ بْنُ أَبِي حَسَّانَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ثِقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَاءِ عَلَى نَحْوِ مَا رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏
مَنْ رَأَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْخَلْقِ وَالرِّزْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ هُوَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لَا يَزْدَرِيَ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ وَيُرْوَى عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ:‏‏‏‏ صَحِبْتُ الْأَغْنِيَاءَ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا أَكْبَرَهَمًّا مِنِّي أَرَى دَابَّةً خَيْرًا مِنْ دَابَّتِي وَثَوْبًا خَيْرًا مِنْ ثَوْبِي، ‏‏‏‏‏‏وَصَحِبْتُ الْفُقَرَاءَ فَاسْتَرَحْتُ .
کپڑوں میں پیوند لگانا
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ نے مجھ سے فرمایا: اگر تم (آخرت میں) مجھ سے ملنا چاہتی ہو تو دنیا سے مسافر کے سامان سفر کے برابر حاصل کرنے پر اکتفا کرو، مالداروں کی صحبت سے بچو اور کسی کپڑے کو اس وقت تک پرانا نہ سمجھ یہاں تک کہ اس میں پیوند لگا لو ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث غریب ہے، ٢ - ہم اسے صرف صالح بن حسان کی روایت سے جانتے ہیں، ٣ - میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: صالح بن حسان منکر حدیث ہیں اور صالح بن ابی حسان جن سے ابن ابی ذئب نے روایت کی ہے وہ ثقہ ہیں، ٤ -
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٦٣٤٧) (ضعیف جداً ) (سند میں " صالح بن حسان " متروک ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (1294)، التعليق الرغيب (4 / 98)، المشکاة (4344 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1288) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1780
امام ترمذی کہتے ہیں: نبی اکرم کے فرمان «إياک ومجالسة الأغيناء» کا مطلب اسی طرح ہے جیسا کہ ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جو شخص اس آدمی کو دیکھے جس کو صورت اور رزق میں اس پر فضیلت دی گئی ہو، تو اسے چاہیئے کہ اپنے سے کم تر کو دیکھے جس کے اوپر اس کو فضیلت دی گئی ہے، کیونکہ اس کے لیے مناسب ہے کہ اپنے اوپر کی گئی اللہ کی نعمت کی تحقیر نہ کرے ، ٤ - عون بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں: میں مالداروں کے ساتھ رہا تو اپنے سے زیادہ کسی کو غمزدہ نہیں دیکھا، کیونکہ میں اپنے سے بہتر سواری اور اپنے سے بہتر کپڑا دیکھتا تھا اور جب میں غریبوں کے ساتھ رہا تو میں نے راحت محسوس کی۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الترجل ١٢ (٤١٩١)، سنن ابن ماجہ/اللباس ٣٦ (٣٦٣١)، (تحفة الأشراف: ١٨٠١١) (صحیح )
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (1294)، التعليق الرغيب (4 / 98)، المشکاة (4344 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1288) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1780
Sayyidah Ayshah (RA) narrated Allah’s Messenger ﷺ said to me, “If you intend to join me (in the Hereafter) then let the world suffice you like the provision of a journey. And, it is impertative that you abstain from sitting with the rich people and do not cease to wear a garment till you put a patch on it.” --------------------------------------------------------------------------------
Top