سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2398
حدیث نمبر: 2398
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الْأَنْبِيَاءُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ الْأَمْثَلُ، ‏‏‏‏‏‏فَالْأَمْثَلُ، ‏‏‏‏‏‏فَيُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ كَانَ دِينُهُ صُلْبًا اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ ابْتُلِيَ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا يَبْرَحُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَتْرُكَهُ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ مَا عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ وَأُخْتِ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ،‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ.
مصیبت پر صبر کرنے کے بارے میں
سعد بن ابی وقاص ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سب سے زیادہ مصیبت کس پر آتی ہے؟ آپ نے فرمایا: انبیاء و رسل پر، پھر جو ان کے بعد مرتبہ میں ہیں، پھر جو ان کے بعد ہیں، بندے کی آزمائش اس کے دین کے مطابق ہوتی ہے، اگر بندہ اپنے دین میں سخت ہے تو اس کی مصیبت بھی سخت ہوتی ہے اور اگر وہ اپنے دین میں نرم ہوتا ہے تو اس کے دین کے مطابق مصیبت بھی ہوتی ہے، پھر مصیبت بندے کے ساتھ ہمیشہ رہتی ہے، یہاں تک کہ بندہ روئے زمین پر اس حال میں چلتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس باب میں ابوہریرہ اور حذیفہ بن یمان کی بہن فاطمہ ؓ سے بھی روایت ہے کہ نبی اکرم سے سوال کیا گیا کہ مصیبتیں کس پر زیادہ آتی ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: انبیاء و رسل پر پھر جو ان کے بعد مرتبہ میں ہیں پھر جو ان کے بعد میں ہوں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الفتن ٢٣ (٤٠٢٣) (تحفة الأشراف: ٣٩٣٤)، وسنن الدارمی/الرقاق ٦٧ (٢٨٢٥)، و مسند احمد (١/١٧٢، ١٧٤، ١٨٠، ١٨٥) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ جو بندہ اپنے ایمان میں جس قدر مضبوط ہوگا اسی قدر اس کی ابتلاء و آزمائش بھی ہوگی، لیکن اس ابتلاء و آزمائش میں اس کے لیے ایک بھلائی کا بھی پہلو ہے کہ اس سے اس کے گناہ معاف ہوتے رہیں گے، اور بندہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (4023)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2398
Mus’ab ibn Sa’d reported on the authority of his father (Sad (RA)) that he asked, “O Messenger of Allah, which people will face trials most?” He said, “The Prophets, then the likes, then the likes. A man is tried according to his religion. If he is firm on his religion then the trial is severe and if he is soft in observing his religions then he is tried according to his religion.Then, the trial does not remove from the slave till he walks over earth having no sin on him.” [Ibn e Majah 4023]
Top