سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2393
حدیث نمبر: 2393
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَامَ رَجُلٌ فَأَثْنَى عَلَى أَمِيرٍ مِنَ الْأُمَرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ الْمِقْدَادُ يَحْثُو فِي وَجْهِهِ التُّرَابَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحْثُوَ فِي وُجُوهِ الْمَدَّاحِينَ التُّرَابَ ،‏‏‏‏ وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى زَائِدَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَحَدِيثُ مُجَاهِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ أَصَحُّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو مَعْمَرٍ اسْمُهُ:‏‏‏‏ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ هُوَ الْمِقْدَادُ بْنُ عَمْرٍو الْكِنْدِيُّ وَيُكْنَى:‏‏‏‏ أَبَا مَعْبَدٍ وَإِنَّمَا نُسِبَ إِلَى الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ لِأَنَّهُ كَانَ قَدْ تَبَنَّاهُ وَهُوَ صَغِيرٌ.
تعریف کرنے اور تعریف کرانے والوں کی برائی
ابومعمر عبداللہ بن سخبرہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر ایک امیر کی تعریف شروع کی تو مقداد بن عمرو کندی ؓ اس کے چہرے پر مٹی ڈالنے لگے، اور کہا: رسول اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ تعریف کرنے والوں کے منہ میں مٹی ڈال دیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - زائدہ نے یہ حدیث مجاہد سے، مجاہد نے ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے حالانکہ مجاہد کی روایت جو ابومعمر سے ہے وہ زیادہ صحیح ہے، ٣ - ابومعمر کا نام عبداللہ بن سخبرہ ہے اور مقداد بن اسود مقداد بن عمرو الکندی ہیں، جن کی کنیت ابو معبد ہے۔ اسود بن عبدیغوث کی طرف ان کی نسبت اس لیے کی گئی کیونکہ انہوں نے مقداد کو لڑکپن میں اپنا متبنی بیٹا بنا لیا تھا، ٤ - اس باب میں ابوہریرہ ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الزہد ١٤ (٣٠٠٢)، سنن ابی داود/ الأدب ١٠ (٤٨٠٤)، سنن ابن ماجہ/الأدب ٣٦ (٣٧٤٢) (تحفة الأشراف: ١١٥٤٥)، و مسند احمد (٦/٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مٹی ڈالنے کا حکم شاید اس لیے ہے کہ جب کسی کی تعریف اس کے منہ پر کی جائے گی تو اس کے اندر کبر و غرور پیدا ہونے کا احتمال ہے اور اپنے عیب کو ہنر اور دوسرے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھنے کا خدشہ ہے، اس لیے تعریف کرنے والا کسی کی بےجا تعریف سے اور جس سے مذکورہ خطرہ محسوس ہو اپنے آپ کو بچائے کیونکہ اسے محرومی کے سوا کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3742)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2393
Abu Ma’mar reported that a man stood up and began to praise one of the amirs. So Miqdad ibn Aswad (RA) poured dust on his face, saying, “Allah’s Messenger ﷺ commanded us that we should pour dust on the face of those who praise.” [Ahmed 23885, Bukhari 339, Muslim 3002, Abu Dawud 4804,Ibn e Majah3742]
Top