Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (2295 - 2414)
Select Hadith
2295
2296
2297
2298
2299
2300
2301
2302
2303
2304
2305
2306
2307
2308
2309
2310
2311
2312
2313
2314
2315
2316
2317
2318
2319
2320
2321
2322
2323
2324
2325
2326
2327
2328
2329
2330
2331
2332
2333
2334
2335
2336
2337
2338
2339
2340
2341
2342
2343
2344
2345
2346
2347
2348
2349
2350
2351
2352
2353
2354
2355
2356
2357
2358
2359
2360
2361
2362
2363
2364
2365
2366
2367
2368
2369
2370
2371
2372
2373
2374
2375
2376
2377
2378
2379
2380
2381
2382
2383
2384
2385
2386
2387
2388
2389
2390
2391
2392
2393
2394
2395
2396
2397
2398
2399
2400
2401
2402
2403
2404
2405
2406
2407
2408
2409
2410
2411
2412
2413
2414
مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 126
عَنْ صُهَيْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ: يَقُولُ اللهُ تَعَالَى: أَتُرِيدُونَ شَيْئًا أَزِيدُكُمْ؟ فَيَقُولُونَ: أَلَمْ تُبَيِّضْ وُجُوهَنَا؟ أَلَمْ تُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ، وَتُنَجِّنَا مِنَ النَّارِ؟ قَالَ: فَيَرْفَعُ الْحِجَابُ فَيَنْظُرُوْنَ اِلَى وَجْهِ اللهِ، فَمَا أُعْطُوا شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنَ النَّظَرِ إِلَى رَبِّهِمْ ثُمَّ تَلَا "لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ ". (رواه مسلم)
جنت میں دیدارِ الہٰی
حضرت صہیبؓ رومی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا کہ: جب جنتی جنت میں پہنچ جائیں گے، تو اللہ تعالیٰ ان سے ارشاد فرمائیں گے، کیا تم چاہتے ہو میں تم کو ایک چیز مزید عطا کروں؟ (یعنی تم کو جو کچھ اب تک عطا ہوا، اس پر مزید اور اس سے سوا ایک خاص چیز اور عنایت کروں)۔ وہ بندے عرض کریں گے، آپ نے ہمارے چہرے روشن کئے (یعنی سرخروئی اور خوبروئی عطا فرمائی) اور دوزخ سے بچا کر جنت میں داخل کیا (اب اس کے آگے اور کیا چیز ہو سکتی ہے جس کی ہم خواہش کریں)۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ ان بندوں کے اس جواب کے بعد یکا یک حجاب اٹھ جائے گا (یعنی ان کا آنکھوں سے پردہ اٹھا دیا جائے گا) پس وہ روئے حق، اور جمالِ الہٰی کو بے پردہ دیکھیں گے، پس ان کا حال یہ ہو گا (اور وہ محسوس کریں گے) کہ جو کچھ اب تک انہیںملا تھا،اس سب سے زیادہ محبوب اور پیاری چیز ان کے لئے یہی دیدار کی نعمت ہے، یہ بیان فرما کے آپ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی: "لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ" (جن لوگوں نے اس دنیا میں اچھی بندگی والی زندگی گزاری، ان کے لیے اچھی جگہ ہے (یعنی جنت وما فیہا) اور اس پر مزید ایک نعمت (یعنی دیدارِ حق)۔ (مسلم)
تشریح
حق تعالیٰ کا دیدار وہ سب سے بڑی نعمت ہے جس سے اہل جنت کو نوازا جائے گا، اور اللہ تعالیٰ نے جن کو عقلِ صحیح اور ذوق سلیم عطا کیا ہے، وہ اگر خعس اپنے سجداسن میں غور کریں، تو اس نعمت کی خواہش اور تمنا وہ ضرور اپنے میں پائیں گے، اور کیوں نہ ہو جو بندہ اپنے خالق اور رب کی بےشمار نعمتیں اس دنیا میں پا رہا ہے، اور پھر جنت میں پہنچ کر اس سے لاکھوں گنی نعمتیں پائے گا، لازماً اس کے دل میں یہ تمنا اور تڑپ پیدا ہو گی کہ کسی طرح میں اپنے اس محسن اور کریم رب کو دیکھ پاتا، جس نے مجھے وجود بخشا، اور جو اس طرح مجھ پر اپنی نعمتیں انڈیل رہا ہے۔ پس اگر اسے کبھی بھی یہ نظارہ نصیب نہ ہو، تو یقیناً اس کی لذت و مسرت اور اس کے عیش میں بڑی تشنگی رہے گی، اور اللہ تعالیٰ جس بندہ سے راضی ہو کر اس کو جنت میں پہنچائیں گے اس کو ہرگز اس سے تشنہ اور محروم نہیں رکھیں گے۔ اہلِ ایمانکے لیے قرآن مجید میں بھی اس نعمتِ عظمیٰ کی بشارت سنائی گئی ہے، اور رسول اللہ ﷺ نے بھی اپنے ارشادات میں صاف صاف اس کی خوش خبری دی ہے، اور تمام اہلِ ایمان نے بغیر کسی تردد کے اس پر یقین کیا ہے، لیکن بعض ایسے طبقے اور ایسے لوگ جو آخرت کی چیزوںکو بھی اس دنیا کے انداز سے سوچتے ہین، اوریہاں کے اپنے محدود علم و تجربے کو، علم و تجربے کاآخری اور انتہائی درجہ سمجھتے ہیں، انہیں اس مسئلہ میں شبہات پیش آتے ہیں، وہ سوچتے ہین کہ دیکھا تو اس چیز کو جا سکتا ہے جو جسم ہو اور اللہ تعالیٰ نہ جسم ہے، نہ اس کا کوئ رنگ ہے، اور نہ اس کے لیے آگے یا پیچھے کی کوئی جہت ہے، تو پھر اس کو دیکھا کیونکر جا سکتا ہے! حالانکہ یہ سراسر مغالطہ ہے، اگر اہلِ حق کا عقیدہ یہ ہوتا، کہ اللہ تعالیٰ کا دیدار دنیا کی انہی آنکھوں سے ہو گا، جو صرف جسم کی، اور کسی رنگ دار چیز ہی کو دیکھ سکتی ہیں، اور جن کی بینائی صرف اس چیز کاادراک کر سکتی ہے، جو ان کی سیدھ میں یعنی سامنے ہو، تو بے شک ان منکرین کا یہ سوچنا کسی درجہ میں صحیح ہوتا، لیکن نہ قرآن و حدیث نے یہ بتلایا ہے، اور نہ اہلِ حق کا یہ عقیدہ ہے۔ اہلِ حق، اہل السنۃ والجماعۃ جو قرآن و حدیث کے اتباع میں اس کے قائل ہیں، کہ جنت میں حق تعالیٰ کا دیدار ان بندوں کو نصیب ہو گا جو اس نعمتِ عظمیٰ کے مستحق ہوں گے، وہ اس کے بھی قائل ہیں، کہ اللہ تعالیٰ جنتیوں کو بہت سی ایسی قوتیں عطا فرمائین گے، جو اس دنیا میں کسی کو عطا نہیں ہوئیں، اور انہی میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایسی آنکھیں عطا ہوں گی، جن کی بینائی کی قوت اتنی محدود اور کمزور نہ ہو گی، جتنی کہ اس دنیا میں ہماری آنکھوں کی ہے، اور ان ہی آنکھوں سے اہلِ جنت کو اپنے اس رب قدوس کا دیدار نصیب ہو گا، جو نہ جسم ہے، نہ اس کا کوئی رنگ ہے اور نہ اس کے لیے کوئی جہت ہے، بلکہ وہ ان سب چیزوں سے وراء الوراء ہے، وہ نور ہے، سراسر نور ہے اور سارے انوار کا سرچشمہ ہے۔ اس توضیح کے بعد بھی رؤیت باری کے مسئلہ میں جن لوگوں کو عقلی استحالہ کا وسوسہ ہو، انہیں ذرا دیر کے لیے اس پر غور کرنا چاہیے کہ اپنی مخلوقات کو اللہ تعالیٰ بھی دیکھتا ہے، یا نہیں؟ اگر دیکھنا صرف ان ہی ذرائع سے، اور ان ہی شرائط کے ساتھ ہو سکتا ہے جن سے ہم دیکھتے ہیں، تو پھر تو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ بھی کسی کو نہ دیکھ سکتا ہو، کیوں کہ نہ اس کی آنکھ ہے، اور نہ کوئ مخلوق اس کی نسبت سے کسی جہت میں ہے۔ پس جو لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آنکھوں کے بغیر دیکھتا ہے، اور ہماری آنکھیں جن چیزوں کو کسی طرح، اور کسی حال نہیں دیکھ سکتیں، وہ ان کو بھی دیکھتا ہے اور بغیر مقابلہ اور جہت کے دیکھتا ہے، انہیں رؤیتِ باری کے مسئلہ میں بھی اس قسم کا کوئی وسوسہ نہ ہونا چاہئے، اور اللہ و رسول کی اطلاعات اور بشارات پر یقین کرتے ہوئے سمجھ لینا چاہئے کہ آخرت میں اللہ تعالیٰ اپنی قدرت اور رحمت سے ایسی آنکھیں نصیب فرمائیں گے، جو حق تعالیٰ شانہ کے جمال کے نظارہ کی لذت بھی حاصل کر سکیں گی۔ قرآن پاک میں اہلِ ایمان کو بشارت سنائی گئی ہے، کہ "وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ" (مطلب یہ ہے کہ اہلِ جنت کے چہرے اس دن ترو تازہ ہوں گے، وہ خوش و خرم اور شاد ہوں گے اور اپنے رب کو دیکھتے ہوں گے)۔ اور اس کے بالمقابل دوسرے موقع پر مکذبین اور منکرین کے بارے میں فرمایا گیا ہے "إِنَّهُمْ عَنْ رَبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَمَحْجُوبُونَ" (یعنی یہ بدنصیب لوگ اس دن اپنے رب سے روک دئیے جائیں گے، اس کی زیارت اور اس کے دید سے محروم رکھے جائیں گے)۔ جنت میں حق تعالیٰ کی رؤیت سے متعلق رسول اللہ ﷺ سے جو احادیث مروی ہیں، وہ سب مل کر حد تواتر کو پہنچ جاتی ہیں، اور ایک مومن کے یقین کے لیے بالکل کافی ہیں، ذیل میں ان میں سے صرف چند حدیثیں درج کی جاتی ہیں: آنکھوں سے پردہ اٹھنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ دفعۃً ان کی آنکھوں کو بینائی کی ایسی طاقت عطا فرما دے گا، کہ وہ روئے حق کا نظارہ کر سکیں گے۔ واللہ اعلم۔ رسول اللہ ﷺ نے آخر میں جو آیت تلاوت فرمائی، اس کے ذریعہ یہ بتلایا ہے کہ اس آیت میں "زِيَادَةٌ" سے مراد حق تعالیٰ کے دیدار کی نعمت ہے، جو جنت اور نعمائے جنت کے علاوہ اور ان سے سوا ہے۔
Top