سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2350
حدیث نمبر: 2350
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ نَبْهَانَ بْنِ صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ أَسْلَمَ، حَدَّثَنَا شَدَّادٌ أَبُو طَلْحَةَ الرَّاسِبِيُّ، عَنْ أَبِي الْوَازِعِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ انْظُرْ مَاذَا تَقُولُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ انْظُرْ مَاذَا تَقُولُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ،‏‏‏‏ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنْ كُنْتَ تُحِبُّنِي فَأَعِدَّ لِلْفَقْرِ تِجْفَافًا،‏‏‏‏ فَإِنَّ الْفَقْرَ أَسْرَعُ إِلَى مَنْ يُحِبُّنِي مِنَ السَّيْلِ إِلَى مُنْتَهَاهُ .
فقر کی فضیلت کے بارے میں
عبداللہ بن مغفل ؓ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: جو کہہ رہے ہو اس کے بارے میں سوچ سمجھ لو ، اس نے پھر کہا: اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: جو کہہ رہے ہو اس کے بارے میں سوچ سمجھ لو ، اس نے پھر کہا: اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں، اسی طرح تین دفعہ کہا تو آپ نے فرمایا: اگر تم مجھ سے واقعی محبت کرتے ہو تو فقر و محتاجی کا ٹاٹ تیار رکھو اس لیے کہ جو شخص مجھے دوست بنانا چاہتا ہے اس کی طرف فقر اتنی تیزی سے جاتا ہے کہ اتنا تیز سیلاب کا پانی بھی اپنے بہاؤ کے رخ پر نہیں جاتا ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ٩٦٤٧) (ضعیف) (سند میں " جابر بن عمرو ابو الوازع " وہم کے شکار ہوجایا کرتے تھے، اور اسی لیے یہ منکر حدیث روایت کردی، دیکھیے الضعیفہ رقم: ١٦٨١ )
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1681) // ضعيف الجامع الصغير (1297) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2350
Sayyidina Abdullah ibn Muhghaffal reported that a man said to the Prophet ﷺ “O Messenger of Allah! ﷺ By Allah, I love you.” He said, “Think over what you say.., He said, “By Allah, I do love you.” He said that three times. He said, “If you love me then be prepared for poverty as your armour, for, poverty comes running to one who loves me more swiftly than the flood that flows down to its outlet.”
Top