سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2315
حدیث نمبر: 2315
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ بِالْحَدِيثِ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ فَيَكْذِبُ، ‏‏‏‏‏‏وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
جو شخص لوگوں کو ہنسانے کے لئے کوئی بات
معاویہ بن حیدہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم کو فرماتے سنا ہے: تباہی و بربادی ہے اس شخص کے لیے جو ایسی بات کہتا ہے کہ لوگ سن کر ہنسیں حالانکہ وہ بات جھوٹی ہوتی ہے تو ایسے شخص کے لیے تباہی ہی تباہی ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب ٨٨ (٤٩٩٠) (تحفة الأشراف: ١١٣٨١)، و مسند احمد (٥/٣)، وسنن الدارمی/الاستئذان ٦٦ (٢٧٤٤) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ ہنسی کی وہ بات جو جھوٹی ہے قابل مذمت ہے، لیکن بات اگر سچی ہے تو اس کے ذریعہ کبھی کبھار ہنسی کی فضا ہموار کرنا اس میں کوئی مضائقہ نہیں، چناچہ رسول اللہ سے بعض مواقع پر ہنسی کی بات کرنا ثابت ہے، جیسے ایک بار آپ نے ایک بڑھیا سے فرمایا کہ کوئی بوڑھی عورت جنت میں نہیں جائے گی، اسی طرح عمر ؓ نے رسول اللہ کو اس وقت ہنسے پر مجبور کردیا جب آپ اپنی ازواج مطہرات سے ناراض تھے۔
قال الشيخ الألباني: حسن غاية المرام (376)، المشکاة (4838 / التحقيق الثانی)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2315
Bahz ibn Hakim reported on the authority of his father from his grandfather that Allah;s Messenger ﷺ said, “Woe to him whom recounts a tale to make people laugh speaking lies. Woe to him! Woe to him!” [Ahmed 20066, Abu Dawud 4990]
Top