سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2311
حدیث نمبر: 2311
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ بَكَى مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ حَتَّى يَعُودَ اللَّبَنُ فِي الضَّرْعِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ مَدَنِيٌّ ثِقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ.
خوف اللہ سے رونے کی فضیلت کے بارے میں
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے خوف اور ڈر سے رونے والا شخص جہنم میں نہیں جاسکتا جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ پہنچ جائے اور اللہ کی راہ کا گرد و غبار اور جہنم کا دھواں دونوں اکٹھا نہیں ہوسکتے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ابوریحانہ اور ابن عباس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣ - محمد بن عبدالرحمٰن آل طلحہ کے آزاد کردہ غلام ہیں مدنی ہیں، ثقہ ہیں، ان سے شعبہ اور سفیان ثوری نے روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ١٦٣٣ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ نہ کبھی دودھ تھن میں واپس ہوگا اور نہ ہی اللہ کے خوف سے رونے والا جہنم میں ڈالا جائے گا، اسی طرح راہ جہاد میں نکلنے والا بھی جہنم میں نہیں جاسکتا، کیونکہ جہاد مجاہد کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ ہے، معلوم ہوا کہ جہاد کی بڑی فضیلت ہے، لیکن یہ ثواب اس مجاہد کے لیے ہے جو کبیرہ گناہوں سے بچتا رہا ہو۔ معلوم ہوجائے تو بہت کم ہنسو گے اور بہت زیادہ روؤ گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (3828)، التعليق الرغيب (2 / 166)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2311
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “ No man who weeps from fear of Allah will go to the Fire till the milk returns to the udder. And dust in the path of Allah and smoke of hell cannot come together” [ Tirmidhi 1639, Nisai 3107, Ibn e Majah 2774, Ahmed 10565]
Top