مسند امام احمد - حضرت طفیل بن سخبرہ کی حدیث - حدیث نمبر 5613
حدیث نمبر: 1700
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا سَبَقَ إِلَّا فِي نَصْلٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ خُفٍّ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ حَافِرٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
گھڑ دوڑ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم فرمایا: مقابلہ صرف تیر، اونٹ اور گھوڑوں میں جائز ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الجہاد ٦٧ (٢٥٧٤)، سنن النسائی/الخیل ١٤ (٣٦١٥، ٣٦١٦، ٣٦١٩)، سنن ابن ماجہ/الجہاد ٤٤ (٢٨٧٨)، (تحفة الأشراف: ١٤٦٣٨)، و مسند احمد (٢/٢٥٦، ٣٥٨، ٤٢٥، ٤٧٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بشرطیکہ یہ انعام کا مال مقابلے میں حصہ لینے والوں کی طرف سے نہ ہو، اگر ان کی طرف سے ہے تو یہ قمار و جوا ہے جو جائز نہیں ہے، معلوم ہوا کہ مقررہ انعام کی صورت میں مقابلے کرانا درست ہے، لیکن یہ مقابلے صرف انہی کھیلوں میں جائز ہیں، جن کے ذریعہ نوجوانوں میں جنگی و دفاعی ٹریننگ ہو، کبوتر بازی، غلیل بازی، پتنگ بازی وغیرہ کے مقابلے تو سراسر ذہنی عیاشی کے سامان ہیں، موجودہ دور کے کھیل بھی بیکار ہی ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2878)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1700
Top