مسند امام احمد - حضرت رفاعہ بن عرابہ جہنی کی مرویات۔ - حدیث نمبر 1770
حدیث نمبر: 1376
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ،‏‏‏‏ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ،‏‏‏‏ صَدَقَةٌ جَارِيَةٌ،‏‏‏‏ وَعِلْمٌ يُنْتَفَعُ بِهِ،‏‏‏‏ وَوَلَدٌ صَالِحٌ يَدْعُو لَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وقف کے بارے میں
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب انسان مرجاتا ہے تو اس کے عمل کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے سوائے تین چیزوں کے: ایک صدقہ جاریہ ١ ؎ ہے، دوسرا ایسا علم ہے ٢ ؎ جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں اور تیسرا نیک و صالح اولاد ہے ٣ ؎ جو اس کے لیے دعا کرے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الوصایا ٣ (١٦٣١)، سنن ابی داود/ الوصایا ١٤ (٢٨٨٠)، سنن النسائی/الوصایا ٨ (٣٦٨١)، (تحفة الأشراف: ١٣٩٧٥)، و مسند احمد (٢/٣١٦، ٣٥٠، ٣٧٢)، وسنن الدارمی/المقدمة ٤٦ (٥٧٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: صدقہ جاریہ یعنی ایسا صدقہ جس کو عوام کی بھلائی کے لیے وقف کردیا جائے، مثلاً سرائے کی تعمیر، کنواں کھدوانا، نل لگوانا، مساجد و مدارس اور یتیم خانوں کی تعمیر کروانا، اسپتال کی تعمیر، پل اور سڑک وغیرہ بنوانا، ان میں سے جو کام بھی وہ اپنی زندگی میں کر جائے یا اس کے کرنے کا ارادہ رکھتا ہو وہ سب صدقہ جاریہ میں شمار ہوں گے۔ ٢ ؎: علم میں لوگوں کو تعلیم دینا، طلباء کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنا، تصنیف و تالیف اور درس و تدریس دعوت و تبلیغ کا سلسلہ قائم کرنا، مدارس کی تعمیر کرنا، دینی کتب کی طباعت اور ان کی نشر و اشاعت کا بندوبست کرنا وغیرہ امور سبھی داخل ہیں۔ ٣ ؎: نیک اولاد میں بیٹا، بیٹی پوتا، پوتی، نواسا نواسی وغیرہ کے علاوہ روحانی اولاد بھی شامل ہے جنہیں علم دین سکھایا ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1376
Top