سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3363
حدیث نمبر: 3363
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الصَّفَا فَنَادَى:‏‏‏‏ يَا صَبَاحَاهُ ، ‏‏‏‏‏‏فَاجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ قُرَيْشٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنِّي أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ مُمَسِّيكُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ مُصَبِّحُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَكُنْتُمْ تُصَدِّقُونِي ؟ فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ:‏‏‏‏ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا تَبًّا لَكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورہ لہب کی تفسیر
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صفا (پہاڑ) پر چڑھ گئے، وہاں سے یا «صباحاه» ١ ؎ آواز لگائی تو قریش آپ کے پاس اکٹھا ہوگئے۔ آپ نے فرمایا: میں تمہیں سخت عذاب سے ڈرانے والا (بنا کر بھیجا گیا) ہوں، بھلا بتاؤ تو اگر میں تمہیں خبر دوں کہ (پہاڑ کے پیچھے سے) دشمن شام یا صبح تک تم پر چڑھائی کرنے والا ہے تو کیا تم لوگ مجھے سچا جانو گے؟ ابولہب نے کہا کیا: تم نے ہمیں اسی لیے اکٹھا کیا تھا؟ تمہارا ستیاناس ہو ٢ ؎، اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت «تبت يدا أبي لهب وتب» ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ ہلاک ہوگیا (تبت: ١) ، نازل فرمائی،
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ٩٨ (١٣٩٤)، والمناقب ١٣ (٣٥٢٥)، وتفیسر الشعراء ٢ (٤٧٧٠)، وتفسیر سبا ٢ (٤٨٠١)، وتفسیر تبت یدا أبي لہب ١ (٤٩٧١)، و ٢ (٤٩٧٢)، و ٣ (٤٩٧٣)، وصحیح مسلم/الإیمان ٨٩ (٢٠٨) (تحفة الأشراف: ٥٥٩٤) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یہ آواز عرب اس وقت لگایا کرتے تھے جب قبیلہ حملہ والوں کو کسی خاص اور اہم معاملہ کے لیے جمع کرنا ہوتا تھا۔ ٢ ؎: دیگر روایات میں آتا ہے کہ لوگوں کے جمع ہوجانے پر پہلے آپ نے ان سے تصدیق چاہی کہ اگر میں ایسا کہوں تو کیا تم میری بات کی تصدیق کرو گے، نہیں؟ اس پر انہوں نے کہا، کیوں نہیں کریں گے، آپ ہمارے درمیان امین اور صادق مسلم ہیں، اس پر آپ نے توحید کی دعوت پیش کی اس دلیل سے کہ تب میری اس بات پر بھی تصدیق کرو اس پر ابولہب نے مذکورہ بات کہی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3363
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger ascended the Safa (mountain) one day. He called, “O Sabahah.” The Quraysh gathered towards him. He said, “I am a warner to you to warn you of a sever chastisement. What do you say if I inform you that the enemy is likely to come up to you by morning or by evening, will you believe me?” Abu Lahab exclaimed, “Is this for which you called us May you break your hands.” So, Allah, the Blessed, the Exalted revealed: Perished are the hands of Abu Lahab and perished is he. (111 :1) [Ahmed 2801, Bukhari 4971, Muslim 208]
Top