سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3356
حدیث نمبر: 3356
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ:‏‏‏‏ ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ سورة التكاثر آية 8، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّبَيْرُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَيُّ النَّعِيمِ نُسْأَلُ عَنْهُ وَإِنَّمَا هُمَا الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَا إِنَّهُ سَيَكُونُ . قال:‏‏‏‏ هذا حديث حَسَنٌ.
سورہ تکاثر کی تفسیر
زبیر بن عوام ؓ کہتے ہیں کہ جب آیت «ثم لتسألن يومئذ عن النعيم» اس دن تم سے ضرور بالضرور نعمتوں کا سوال ہوگا (التکاثر: ٨) ، نازل ہوئی تو زبیر ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! کن نعمتوں کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا؟ ہمیں تو صرف دو ہی (کالی) نعمتیں حاصل ہیں، ایک کھجور اور دوسرے پانی ١ ؎ آپ نے فرمایا: عنقریب وہ بھی ہوجائیں گی ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الزہد ١٢ (٤١٥٨) (تحفة الأشراف: ٣٦٢٥) (حسن)
وضاحت: ١ ؎: یعنی ان دونوں نعمتوں کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا، اور دوسرے اور بہت سی نعمتیں بھی حاصل ہوجائیں گی۔ ٢ ؎: مدینہ کی کھجوریں عموماً کالی ہوتی تھیں، اور پانی کو غالباً کالا کہہ دیا جاتا تھا اس لیے ان دونوں کو عرب «الاسودان» (دو کالے کھانے ) کہا کرتے تھے۔
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3356
Abdullah ibn Zubayr ibn Awwam reported on the authority of his father that when this verse was revealed:Then you shall be questioned that Day concerning the (wordly) blessings. (102:8)He (Zubayr) asked, “O Messenger of Allah, about which blessing shall we be asked? They are only the two black thingsO dates and water.” He said, “Indeed, they will be seen soon.” You will have the blessings shortly. [Ahmed 1405, Ibn e Majah 4158]
Top