سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3351
حدیث نمبر: 3351
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، وَعَاصِمٍ هُوَ ابْنُ بَهْدَلَةَ، سَمِعَا زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ وَزِرُّ بْنُ حُبَيْشٍ يُكْنَى أَبَا مَرْيَمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ:‏‏‏‏ إِنَّ أَخَاكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي الْعَشَرَةَ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنَّهُ أَرَادَ أَنْ لَا يَتَّكِلَ النَّاسُ ثُمَّ حَلَفَ لَا يَسْتَثْنِي أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ بِأَيِّ شَيْءٍ تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ بِالْعَلَامَةِ أَنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ لَا شُعَاعَ لَهَا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورہ قدر کی تفسیر
زر بن حبیش (جن کی کنیت ابومریم ہے) کہتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب ؓ سے کہا آپ کے بھائی عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں: جو سال بھر (رات کو) کھڑے ہو کر نمازیں پڑھتا رہے وہ لیلۃ القدر پالے گا، ابی بن کعب ؓ نے کہا: اللہ ابوعبدالرحمٰن کی مغفرت فرمائے (ابوعبدالرحمٰن، عبداللہ بن مسعود ؓ کی کنیت ہے) انہیں معلوم ہے کہ شب قدر رمضان کی آخری دس راتوں میں ہے اور انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ وہ رمضان کی ستائیسویں ( ٢٧) رات ہے، لیکن وہ چاہتے تھے کی لوگ اسی ایک ستائیسویں ( ٢٧) رات پر بھروسہ کر کے نہ بیٹھ رہیں کہ دوسری راتوں میں عبادت کرنے اور جاگنے سے باز آ جائیں، بغیر کسی استثناء کے ابی بن کعب ؓ نے قسم کھا کر کہا: (شب قدر) یہ ( ٢٧) رات ہی ہے، زر بن حبیش کہتے ہیں: میں نے ان سے کہا: ابوالمنذر! آپ ایسا کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: اس آیت اور نشانی کی بنا پر جو رسول اللہ نے ہمیں بتائی ہے (یہاں راوی کو شک ہوگیا ہے کہ انہوں نے «بالآية» کا لفظ استعمال کیا یا «بالعلامة» کا آپ نے علامت یہ بتائی (کہ ستائیسویں شب کی صبح) سورج طلوع تو ہوگا لیکن اس میں شعاع نہ ہوگی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ٧٩٣ (حسن صحیح)
وضاحت: ١ ؎: کئی برسوں کے تجربہ کی بنیاد پر مذکورہ علامتوں کو ٢٧ کی شب منطبق پانے بعد ہی ابی بن کعب ؓ یہ دعویٰ کیا تھا اور اس کی سند بھی صحیح ہے، اس لیے آپ کا دعویٰ مبنی برحق ہے، لیکن سنت کے مطابق دس دن اعتکاف کرنا یہ الگ سنت ہے، اور الگ اجر و ثواب کا ذریعہ ہے، نیز صرف طاق راتوں میں شب بیداری کرنے والوں کی شب قدر تو ملے گی ہے، مزید اجر و ثواب الگ ہوگا، ہاں! پورے سال میں شب قدر کی تلاش کی بات: یہ ابن مسعود ؓ کا اپنا اجتہاد ہوسکتا ہے، ویسے بھی شب قدر کا حصول اور اجر و ثواب تو متعین ہی ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح وقد مضی نحوه (790)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3351
Zirr ibn Hubaysh and his kunyah was Abu Maryan-reported that he asked Ubayy ibn Ka’b (RA) that his brother Abdullah ibn Mas’ud (RA) said, “If anyone keeps vigil in the night for a year, he will find Laylat ul-Qadr (the Night of Power).” He said, “May Allah forgive Abu Abdur Rahman (Abdullah ibn Mas’ud He knew that it lies in the last ten days of Ramadan and that it is the twenty-seventh night. But, he intended that people should not rest assured (on it and ignore other obligations).” Then he spoke on oath that the night was on the twenty-seventh. He asked him, “On what basis do you say so, O Abu Munzir?” He said, “By the portent described to us by Allah’s Messeenger -the sun rises this day but does not throw it rays.” [Muslim 672, Abu Dawud 1378]
Top