سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3308
حدیث نمبر: 3308
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنِ الْأَغَرِّ بْنِ الصَّبَّاحِ، عَنْخَلِيفَةَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي نَصْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ سورة الممتحنة آية 10، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتِ الْمَرْأَةُ إِذَا جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِتُسْلِمَ حَلَّفَهَا بِاللَّهِ مَا خَرَجْتُ مِنْ بُغْضِ زَوْجِي مَا خَرَجْتُ إِلَّا حُبًّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
سورت ممتحنہ کی تفسیر
عبداللہ بن عباس ؓ اس آیت «إذا جاء کم المؤمنات مهاجرات فامتحنوهن» کی تفسیر میں کہتے ہیں: جب کوئی عورت نبی اکرم کے پاس ایمان لانے کے لیے آتی تو آپ اسے اللہ تعالیٰ کی قسم دلا کر کہلاتے کہ میں اپنے شوہر سے ناراضگی کے باعث کفر سے نہیں نکلی ہوں بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول کی محبت لے کر اسلام قبول کرنے آئی ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: لم یوردہ في ترجمة أبي نصر عن ابن عباس) (ضعیف) (سند میں راوی قیس بن الربیع کوفی صدوق راوی ہیں، لیکن بڑھاپے میں حافظہ میں تبدیلی آ گئی تھی، اور ان کے بیٹے نے ان کی کتاب میں وہ احادیث داخل کردیں جو ان کی روایت سے نہیں تھیں، اور انہوں ان روایات کو بیان کیا، اور ابوالنصر اسدی بصری کو ابو زرعہ نے ثقہ کہا ہے، اور امام بخاری کہتے ہیں کہ ابو نصر کا سماع ابن عباس سے غیر معروف ہے (صحیح البخاری، النکاح (٥١٠٥) تہذیب الکمال ٣٤/٣٤٣) اور حافظ ابن حجر ابو نصر أسدی کو مجہول کہتے ہیں (التقریب) ١ ؎۔
وضاحت: ١ ؎: یہ حدیث تحفۃ الأحوذی میں نہیں ہے، نیز سنن ترمذی کے مکتبۃ المعارف والے نسخے میں بھی نہیں ہے، جب کہ ضعیف سنن الترمذی میں یہ حدیث موجود ہے، اور شیخ البانی نے إتحاف الخیرۃ المہرۃ ٨/ ١٧٤) کا حوالہ دیا ہے، واضح رہے کہ یہ حدیث عارضۃ الأحوذی شرح صحیح الترمذی لابن العربی المالکی کے مطبوعہ نسخے ب تحقیق جمال مرعشلی میں موجود ہے، اور حاشیہ میں یہ نوٹ ہے کہ مزی نے اس حدیث کو تحفۃ الأشراف میں نہیں ذکر کیا ہے، اور یہ ترمذی کے دوسرے نسخوں میں موجود نہیں ہے ١٢/١٤١)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3308
Top