سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3306
حدیث نمبر: 3306
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْتَحِنُ إِلَّا بِالْآيَةِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ:‏‏‏‏ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ سورة الممتحنة آية 12 الْآيَةَ قَالَ مَعْمَرٌ، فَأَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ إِلَّا امْرَأَةً يَمْلِكُهَا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورت ممتحنہ کی تفسیر
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ کسی کا امتحان نہیں لیا کرتے تھے مگر اس آیت سے جس میں اللہ نے «إذا جاءک المؤمنات يبايعنك» اے مومنوا! جب تمہارے پاس مومن عورتیں (مکہ سے) ہجرت کر کے آئیں تو تم ان کا امتحان لو، اللہ تو ان کے ایمان کو جانتا ہی ہے، اگر تم یہ جان لو کہ یہ واقعی مومن عورتیں ہیں تو ان کو ان کے کافر شوہروں کے پاس نہ لوٹاؤ، نہ تو وہ کافروں کے لیے حلال ہیں نہ کافر ان کے لیے حلال ہیں (الممتحنۃ: ١٠) ، کہا ہے ١ ؎۔ معمر کہتے ہیں: ابن طاؤس نے مجھے اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی ہے کہ ان کے باپ نے کہا: رسول اللہ کے ہاتھ نے اس عورت کے سوا جس کے آپ مالک ہوتے کسی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، وانظر: صحیح البخاری/الأحکام ٤٩ (٧٢١٤) (تحفة الأشراف: ١٦٦٤٠) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اور امتحان لینے کا مطلب یہ ہے کہ کافر ہوں اور اپنے شوہروں سے ناراض ہو کر، یا کسی مسلمان کے عشق میں گرفتار ہو کر آئی ہوں، اور جب تحقیق ہوجائے تب بھی صلح حدیبیہ کی شق کے مطابق ان عورتوں کو واپس نہیں کیا جاسکتا کیونکہ مسلمان عورت کافر مرد کے لیے حرام ہے، ( مردوں کو بھلے واپس کیا جائے گا ) ٢ ؎: اس سے اشارہ اس بات کا ہے کہ آپ عورتوں سے بیعت زبانی لیتے تھے، اور بعض روایات میں آتا ہے کہ آپ نے اپنا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر رکھ کر بیعت لیا وہ اکثر مرسل روایات ہیں، نیز یہ بھی ممکن ہے کہ آپ نے اپنے اور ان کے ہاتھوں کے درمیان کوئی حائل ( موٹا کپڑا وغیرہ ) رکھا ہو، جیسا کہ بعض روایات میں آتا ہے «لیس فی نسخۃ الالبانی، وہوضعیف لأجل أبی نصرالاسدی فہومجہول»۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3306
Sayyidah Ayshah (RA) narrated Allah’s Messenger ﷺ used to examine (women) because of this verse: "When believing women come to you swearing fealty to you that they will not associate with Allah anything, that they will not steal, that they will not commit adultery, that they will not kill their children, that they will not come up with a calumny they forged between their hands and their feet, and that they will not disobey you in what is right, then you accept their fealty and ask Allah’s forgiveness for them. Surely Allah is Forgiving, Merciful." (60 : 12) Mamar said that Ibn Tawus informed him from his father that the hand of Allah’s Messenger ﷺ never touched the hand of a woman except the woman whom he possessed. [Ahmed 24883, Bukhari 2713, Muslim 1866, Abu Dawud 2941, Ibn e Majah 2875]
Top