سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3304
حدیث نمبر: 3304
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ بَاتَ بِهِ ضَيْفٌ فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ إِلَّا قُوتُهُ وَقُوتُ صِبْيَانِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ:‏‏‏‏ نَوِّمِي الصِّبْيَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَطْفِئِي السِّرَاجَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَرِّبِي لِلضَّيْفِ مَا عِنْدَكِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ:‏‏‏‏ وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ سورة الحشر آية 9 . هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورت حشر کی تفسیر
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک انصاری شخص کے پاس رات میں ایک مہمان آیا، اس انصاری کے پاس (اس وقت) صرف اس کے اور اس کے بچوں بھر کا ہی کھانا تھا، اس نے اپنی بیوی سے کہا (ایسا کرو) بچوں کو (کسی طرح) سلا دو اور (کھانا کھلانے چلو تو) چراغ بجھا دو، اور جو کچھ تمہارے پاس ہو وہ مہمان کے قریب رکھ دو، اس پر آیت «ويؤثرون علی أنفسهم ولو کان بهم خصاصة» یہ خود محتاج و ضرورت مند ہوتے ہوئے بھی اپنے پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں (الحشر: ٩) ، نازل ہوئی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/مناقب الأنصار ١٠ (٣٧٩٧)، وتفسیر سورة الحشر ٦ (٤٨٨٩)، صحیح مسلم/الأشربة ٣٢ (٢٠٥٤) (تحفة الأشراف: ١٣٤١٩) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یہ انصاری شخص ابوطلحہ ؓ تھے، جیسا کہ صحیح مسلم میں صراحت ہے، اس واقعہ میں یہ بھی ہے کہ دونوں میاں بیوی اندھیرے میں برتن اپنے سامنے رکھ کر خود بھی کھانے کا مظاہرہ کر رہے تھے تاکہ مہمان کو یہ اندازہ ہو کہ وہ بھی کھا رہے ہیں، چراغ بجھا دینے کی یہی حکمت تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3304
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated: A guest visited a man of the Ansars, but he only had provision enough for himself and his family. So he said to his wife, "Put the children to sleep, put off the lantern and present whatever you have before the guest." This was revealed concerning it : "But preferring them above themeselves even though poverty was their lot." (59: 9) [Bukhari 3798, Muslim 2054]
Top