سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3302
حدیث نمبر: 3302
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَطَّعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ سورة الحشر آية 5 . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورت حشر کی تفسیر
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے بنی نضیر کے کھجور کے درخت جلا دئیے اور کاٹ ڈالے، اس جگہ کا نام بویرہ تھا، اسی موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت «ما قطعتم من لينة أو ترکتموها قائمة علی أصولها فبإذن اللہ وليخزي الفاسقين» جو ان کے درخت تم نے کاٹے یا ان کو اپنی جڑوں پر قائم (و سالم) چھوڑ دیا یہ سب کچھ اذن الٰہی سے تھا، اور اس لیے بھی تھا کہ اللہ ایسے فاسقوں کو رسوا کرے (الحشر: ٥) ، نازل فرمائی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المزارعة ٤ (٢٣٥٦)، والجھاد ١٥٤ (٣٠٢٠)، والمغازي ١٤ (٣٩٦٠)، صحیح مسلم/الجھاد ١٠ (١٧٤٦)، سنن ابی داود/ الجھاد ٩١ (٢٦١٥)، سنن ابن ماجہ/الجھاد (٢٨٤٤)، وسنن الدارمی/السیر ٢٣ (٢٥٠٣) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یہ غزوہ بنو نضیر کا واقعہ ہے، جس میں ایک جنگی مصلحت کے تحت نبی نے بنو نضیر کے بعض کھجور کے درختوں کو کاٹ ڈالنے کا حکم دیا تھا، اس پر یہودیوں نے یہ پروپیگنڈہ کیا تھا کہ دیکھو محمد دین الٰہی کے دعویدار بنتے ہیں، بھلا دین الٰہی میں پھلدار درختوں کو کاٹ ڈالنے کا معاملہ جائز ہوسکتا ہے؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کو جواب دیا کہ یہ سب اللہ کے حکم سے کسی مصلحت کے تحت ہوا ( ایک خاص مصلحت یہ تھی کہ یہ مسلمانوں کی حکومت اور غلبے کا اظہار تھا
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2844)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3302
Sayyidina Abdullah ibn Umar (RA) reported that Allahs Messenger ﷺ had the palm trees of Banu Nadir burnt down and chopped off. That place was al-Buwayrah. Allah revealed: "Whatsoever palm-trees you cut down, or left standing upon their roots, it was by Allahs leave, in order that He might abase the transgressors." (59: 5) [Bukhari 4031, Muslim 1346, Abu Dawud 2615, Ibn e Majah 2844]
Top