سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3253
حدیث نمبر: 3253
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، وَيَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا ضَلَّ قَوْمٌ بَعْدَ هُدًى كَانُوا عَلَيْهِ إِلَّا أُوتُوا الْجَدَلَ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلا جَدَلا بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ سورة الزخرف آية 58 . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ حَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَحَجَّاجٌ ثِقَةٌ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو غَالِبٍ اسْمُهُ حَزَوَّرُ.
سورہ زخرف کی تفسیر
ابوامامہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: کوئی قوم ہدایت پانے کے بعد جب گمراہ ہوجاتی ہے تو جھگڑا لو اور مناظرہ باز ہوجاتی ہے، اس کے بعد رسول اللہ نے یہ آیت تلاوت کی «ما ضربوه لك إلا جدلا بل هم قوم خصمون» یہ لوگ تیرے سامنے صرف جھگڑے کے طور پر کہتے ہیں بلکہ یہ لوگ طبعاً جھگڑالو ہیں (الزخرف: ٥٨) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- ہم اسے صرف حجاج بن دینار کی روایت سے جانتے ہیں، حجاج ثقہ، مقارب الحدیث ہیں اور ابوغالب کا نام حزور ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة ٧ (٤٨) (تحفة الأشراف: ٤٩٣٦) (حسن)
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (48)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3253
Sayyidina Abu Umamah (RA) reported that Allahs Messenger ﷺ said, "No people go astray after receiving guidance unless they begin to dispute with each other." He recited this verse: "They cite not him to you but to dispute. Nay, they are a contentious people." (43: 58) [Ibn e Majah 48, Ahmed 22226]
Top