سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3249
حدیث نمبر: 3249
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ كُنْتُ مُسْتَتِرًا بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ كَثِيرٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ،‏‏‏‏ قَلِيلٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قُرَشِيٌّ وَخَتَنَاهُ ثَقَفِيَّانِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ ثَقَفِيٌّ وَخَتَنَاهُ قُرَشِيَّانِ، ‏‏‏‏‏‏فَتَكَلَّمُوا بِكَلَامٍ لَمْ أَفْهَمْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَحَدُهُمْ:‏‏‏‏ أَتَرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ يَسْمَعُ كَلَامَنَا هَذَا ؟ فَقَال الْآخَرُ:‏‏‏‏ إِنَّا إِذَا رَفَعْنَا أَصْوَاتَنَا سَمِعَهُ وَإِذَا لَمْ نَرْفَعْ أَصْوَاتَنَا لَمْ يَسْمَعْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْآخَرُ:‏‏‏‏ إِنْ سَمِعَ مِنْهُ شَيْئًا سَمِعَهُ كُلَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَال عَبْدُ اللَّهِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلا أَبْصَارُكُمْ وَلا جُلُودُكُمْ إِلَى قَوْلِهِ فَأَصْبَحْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ سورة فصلت آية 23 . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، نَحْوَهُ.
حم السجدہ کی تفسیر
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا: میں کعبہ کے پردوں میں چھپا ہوا کھڑا تھا، تین ناسمجھ جن کے پیٹوں کی چربی زیادہ تھی) آئے، ایک قریشی تھا اور دو اس کے سالے ثقفی تھے، یا ایک ثقفی تھا اور دو اس کے قریشی سالے تھے، انہوں نے ایک ایسی زبان میں بات کی جسے میں سمجھ نہ سکا، ان میں سے ایک نے کہا: تمہارا کیا خیال ہے: کیا اللہ ہماری یہ بات چیت سنتا ہے؟ دوسرے نے کہا: جب ہم بآواز بلند بات چیت کرتے ہیں تو سنتا ہے، اور جب ہم اپنی آواز بلند نہیں کرتے ہیں تو نہیں سنتا ہے، تیسرے نے کہا: اگر وہ ہماری بات چیت کا کچھ حصہ سن سکتا ہے تو وہ سبھی کچھ سن سکتا ہے، عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں: میں نے اس کا ذکر نبی اکرم سے کیا تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر آیت «وما کنتم تستترون أن يشهد عليكم سمعکم ولا أبصارکم ولا جلودکم» (فصلت: 22) سے لے کر «فأصبحتم من الخاسرين» (فصلت: 23) تک نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں ـ: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، وانظر ماقبلہ ( تحفة الأشراف: ٩٣٩٧) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3249
اس سند سے سفیان ثوری نے اعمش سے، اعمش نے عمارہ بن عمیر سے اور عمارہ نے وہب بن ربیعہ کے واسطہ سے عبداللہ سے اسی طرح روایت کی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ ( تحفة الأشراف: ٩٥٩٩) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3249
Abdur Rahman ibn Yazid reported that Sayyidina Abdullah (RA) narrated: I was hiding behind the curtain of the Ka’bah when three men with very fat stomachs but hearts short of understanding came there. They were a Qurayshi and his two Thaqafi sons-in-law, or a Thaqafi and his two Qurayshi sons-in-law. They conversed with each other but I could not decipher what they said. 0ne of them asked, ‘Do you think that Allah hears this conversation of ours? The other said, ‘When we raise our voices, He hears it but when we do not raise it, He cannot hear it.’ The third said, “If He hears something of it then He hears all of it.” So I mentioned that to the Prophet ﷺ and Allah revealed to him; "And you used not to cover yourselves, lest your ears and your eyes, and your skins should bear witness against you, but you thought that Allah’s did not know much of what you were doing. And that thought of yours which you thought regarding your Lord has ruined you, so you have become of the losers." (41 : 22-23) [Ahmed 3614]
Top