سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3226
حدیث نمبر: 3226
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتْ بَنُو سَلِمَةَ فِي نَاحِيَةِ الْمَدِينَةِ فَأَرَادُوا النُّقْلَةَ إِلَى قُرْبِ الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ:‏‏‏‏ إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَى وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ سورة يس آية 12، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ آثَارَكُمْ تُكْتَبُ فَلَا تَنْتَقِلُوا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو سُفْيَانَ هُوَ طَرِيفٌ السَّعْدِيُّ.
تفسیر سورت فاطر
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ بنو سلمہ (قبیلہ کے لوگ) مدینہ کے کسی نواحی علاقہ میں رہتے تھے۔ انہوں نے وہاں سے منتقل ہو کر مسجد (نبوی) کے قریب آ کر آباد ہونے کا ارادہ کیا تو یہ آیت «إنا نحن نحي الموتی ونکتب ما قدموا وآثارهم» ہم مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور وہ جو آگے بھیجتے ہیں اسے ہم لکھ لیتے ہیں اور (مسجد کی طرف آنے و جانے والے) آثار قدم بھی ہم (گن کر) لکھ لیتے ہیں (یس: ١٢) نازل ہوئی، تو رسول اللہ نے فرمایا: تمہارے قدم لکھے جاتے ہیں، اس لیے تم اپنے گھر نہ بدلو ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ثوری سے مروی یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٤٣٥٨) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (785)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3226
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that the Banu Salamah lived in the suburds of Madinah but cherished to move over nearer to the mosque. So, this verse was revealed: "Verily We shall give life to the dead and We record that which they send before and that which they leave behind." (36: 12) Thus, Allah’s Messenger ﷺ said to them, “What you have behind is recorded, so do not move.’ [Bukhari 656,Ibn e Majah 784, Ahmed 12033, Muslim 665]
Top