سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3221
حدیث نمبر: 3221
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنِ الْحَسَنِ، وَمُحَمَّدٍ، وَخِلَاسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ رَجُلًا حَيِيًّا سَتِيرًا مَا يُرَى مِنْ جِلْدِهِ شَيْءٌ اسْتِحْيَاءً مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَآذَاهُ مَنْ آذَاهُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ مَا يَسْتَتِرُ هَذَا السِّتْرَ إِلَّا مِنْ عَيْبٍ بِجِلْدِهِ، ‏‏‏‏‏‏إِمَّا بَرَصٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِمَّا أُدْرَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِمَّا آفَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَرَادَ أَنْ يُبَرِّئَهُ مِمَّا قَالُوا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام خَلَا يَوْمًا وَحْدَهُ فَوَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَى حَجَرٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اغْتَسَلَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ إِلَى ثِيَابِهِ لِيَأْخُذَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ الْحَجَرَ عَدَا بِثَوْبِهِ فَأَخَذَ مُوسَى عَصَاهُ فَطَلَبَ الْحَجَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ يَقُولُ:‏‏‏‏ ثَوْبِي حَجَرُ ثَوْبِي حَجَرُ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَرَأَوْهُ عُرْيَانًا أَحْسَنَ النَّاسِ خَلْقًا، ‏‏‏‏‏‏وَأَبْرَأَهُ مِمَّا كَانُوا يَقُولُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَقَامَ الْحَجَرُ فَأَخَذَ ثَوْبَهُ وَلَبِسَهُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا بِعَصَاهُ فَوَاللَّهِ إِنَّ بِالْحَجَرِ لَنَدَبًا مِنْ أَثَرِ عَصَاهُ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا أَوْ خَمْسًا فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَكَانَ عِنْدَ اللَّهِ وَجِيهًا سورة الأحزاب آية 69 . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَفِيهِ عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سورہ احزاب کی تفسیر
ابوہریرہ ؓ سے روایت کہ نبی اکرم نے فرمایا: موسیٰ (علیہ السلام) باحیاء، پردہ پوش انسان تھے، ان کے بدن کا کوئی حصہ ان کے شرما جانے کے ڈر سے دیکھا نہ جاسکتا تھا، مگر انہیں تکلیف پہنچائی جس کسی بھی اسرائیلی نے تکلیف پہنچائی، ان لوگوں نے کہا: یہ شخص (اتنی زبردست) ستر پوشی محض اس وجہ سے کر رہا ہے کہ اسے کوئی جلدی بیماری ہے: یا تو اسے برص ہے، یا اس کے خصیے بڑھ گئے ہیں، یا اسے کوئی اور بیماری لاحق ہے۔ اللہ نے چاہا کہ ان پر جو تہمت اور جو الزامات لگائے جا رہے ہیں ان سے انہیں بری کر دے۔ (تو ہوا یوں کہ) موسیٰ (علیہ السلام) ایک دن تنہا تھے، کپڑے اتار کر ایک پتھر پر رکھ کر نہانے لگے، جب نہا چکے اور اپنے کپڑے لینے کے لیے آگے بڑھے تو پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی لاٹھی اٹھائی، پتھر کو بلانے اور کہنے لگے «ثوبي حجر ثوبي حجر» پتھر: میرا کپڑا دے، پتھر! میرا کپڑا دے اور یہ کہتے ہوئے پیچھے پیچھے دوڑتے رہے یہاں تک کہ وہ پتھر بنی اسرائیل کی ایک جماعت (ایک گروہ) کے پاس جا پہنچا، دوسروں نے انہیں (مادر زاد) ننگا اپنی خلقت و بناوٹ میں لوگوں سے اچھا دیکھا۔ اللہ نے انہیں ان تمام عیبوں اور خرابیوں سے پاک و صاف دکھا دیا جو عیب وہ ان میں بتا رہے تھے ۔ آپ نے فرمایا: پھر وہ پتھر رک گیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے کپڑے لے کر پہن لیے، پھر اپنی لاٹھی سے پتھر کو پیٹنے لگے۔ تو قسم اللہ کی پتھر پر لاٹھی کی مار سے تین، چار یا پانچ چوٹ کے نشان تھے۔ یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کی اس آیت «يا أيها الذين آمنوا لا تکونوا کالذين آذوا موسیٰ فبرأه اللہ مما قالوا وکان عند اللہ وجيها» اے ایمان لانے والو! تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنے جھوٹے الزامات سے تکلیف پہنچائی، تو اللہ نے انہیں اس تہمت سے بری قرار دیا، وہ اللہ کے نزدیک بڑی عزت و مرتبت والا تھا (الاحزاب: ٦٩) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- یہ حدیث کئی سندوں سے ابوہریرہ ؓ کے واسطہ سے نبی اکرم سے مروی ہے، اور اس میں ایک حدیث انس کے واسطہ سے نبی اکرم سے مروی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء ٢٨ (٣٤٠٤)، وتفسیر سورة الأحزاب ١١ (٤٧٩٩) (تحفة الأشراف: ١٢٢٤٢، و ١٢٣٠٢، و ١٤٤٨٠) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3221
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that the Prophet ﷺ said: Musa was very shy. He kept himself covered, nothing of his body was ever seen because of his modesty. But some of the Banu lsra’il annoyed him, saying, “He conceals his body to this extent only because of a defect on his skin, perhaps leprosy or scrotal hermia, or some other malady.” But, surely, Allah decided to absolve him of what they alleged. 0ne day, Musa secluded himself all alone and took ff his garments placing them on a stone. Then he had a bath. When he had finished, he approached his clothes that he might take them. But the stone fled with his garments. Musa took his staff and pursued the stone saying, “My garments, O stone! My garments, O stone!” He ended up at a company of Banu Israil and the observed hini naked, the best of men in creation. And he was cleared of what (calumnies) the’ used to allege. The stone stopped and he took his garments and wore them. Then he struck the stone with his staff. By Allah, the stone yet has marks of the beating three or four or five. This is as Allah’s words: "O you who believe! Be not like those who annoyed Musa, but Allah cleared him of what they said, and he was honoured in Allah’s sight." (33: 69) [Ahmed 10683, Bukhari 678, Muslim 339] --------------------------------------------------------------------------------
Top