سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3214
حدیث نمبر: 3214
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَتْ:‏‏‏‏ خَطَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَاعْتَذَرْتُ إِلَيْهِ فَعَذَرَنِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ سورة الأحزاب آية 50 الْآيَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَلَمْ أَكُنْ أَحِلُّ لَهُ لِأَنِّي لَمْ أُهَاجِرْ، ‏‏‏‏‏‏كُنْتُ مِنَ الطُّلَقَاءِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ السُّدِّيِّ.
سورہ احزاب کی تفسیر
ام ہانی بنت ابی طالب ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ نے مجھے شادی کا پیغام دیا، تو میں نے آپ سے معذرت کرلی ١ ؎ تو آپ نے میری معذرت قبول کرلی، پھر اللہ نے یہ آیت «إنا أحللنا لك أزواجک اللاتي آتيت أجورهن وما ملکت يمينک مما أفاء اللہ عليك وبنات عمک وبنات عماتک وبنات خالک وبنات خالاتک اللاتي هاجرن معک وامرأة مؤمنة إن وهبت نفسها للنبي» اے نبی ہم نے تیرے لیے تیری وہ بیویاں حلال کردی ہیں جنہیں تو ان کے مہر دے چکا ہے اور وہ لونڈیاں بھی جو اللہ نے غنیمت میں تجھے دی ہیں اور تیرے چچا کی لڑکیاں اور پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تیرے ماموؤں کی بیٹیاں اور تیری خالاؤں کی بیٹیاں بھی جنہوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی ہے اور وہ باایمان عورت جو اپنا نفس نبی کو ہبہ کر دے (الاحزاب: ٥٠) ، نازل فرمائی ام ہانی کہتی ہیں کہ اس آیت کی رو سے میں آپ کے لیے حلال نہیں ہوئی کیونکہ میں نے ہجرت نہیں کی تھی میں (فتح مکہ کے موقع پر) «الطلقاء» آزاد کردہ لوگوں میں سے تھی، (اور اسی موقع پر ایمان لائی تھی) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ہم اس کو سُدّی کی روایت صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٧٩٩٩) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو صالح باذام مولی ام ہانی ضعیف مدلس راوی ہے)
وضاحت: ١ ؎: یہ معذرت اس وجہ سے تھی کہ ان کے پاس چھوٹے چھوٹے بچے تھے اور وہ اس بات سے ڈریں کہ ان کے رونے پیٹنے سے کہیں آپ کو تکلیف نہ ہو۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد جدا
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3214
Sayyidah Umm Hani (RA) daughter of Abu Talib narrated: Allah’s Messenger sent me proposal of marriage. But I excused myself and he accepted my excuse. Then, Allah revealed: "We have made lawful to you your wives to whom you have paid their dowers, and those whom your right hand possesses out of the prisoners of war whom Allah has assigned to you; and daughters of your paternal uncles and aunts, and daughters of your maternal uncles and aunts, who migrated (from Makkah) with you, and any believing woman who dedicates her soul to the Prophet." (33 : 50) She said, “I was not lawful to him because I had not migrated. I was among those who had embraced Islam after the conquest of Makkah.”
Top