سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3212
حدیث نمبر: 3212
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ:‏‏‏‏ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ سورة الأحزاب آية 37 فِي شَأْنِ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ جَاءَ زَيْدٌ يَشْكُو، ‏‏‏‏‏‏فَهَمَّ بِطَلَاقِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَأْمَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللَّهَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورہ احزاب کی تفسیر
انس ؓ کہتے ہیں کہ آیت «وتخفي في نفسک ما اللہ مبديه وتخشی الناس» تم اس چیز کو اپنے جی میں چھپا کر رکھ رہے ہو جس کو اللہ ظاہر کرنے والا ہے، اور تم ( اللہ سے ڈرنے کی بجائے) لوگوں سے ڈر رہے ہو (الاحزاب: ٣٧) ، زینب بنت جحش ؓ کی شان میں نازل ہوئی ہے (ان کے شوہر) زید شکایت لے کر (رسول اللہ کے پاس) آئے اور انہوں نے زینب کو طلاق دینے کا ارادہ کرلیا، اس پر انہوں نے نبی اکرم سے مشورہ لیا تو آپ نے فرمایا: «أمسک عليك زوجک واتق الله» اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھو (طلاق نہ دو ) اور اللہ سے ڈرو (الاحزاب: ٣٧) ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر الأحزاب ٦ (٤٧٨٧)، والتوحید ٢٢ (٧٤٢٠) (تحفة الأشراف: ٢٩٦) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یہاں ایک جھوٹی روایت لوگوں نے گھڑ رکھی ہے کہ اللہ کے رسول اللہ نے اپنے دل میں ان کی بات چھپا رکھی تھی وہ یہ کہ وہ زینب سے محبت کرتے تھے اور خود ان سے شادی چاہتے تھے اس لیے چاہتے تھے کہ زید جلد طلاق دے دیں معاذاللہ، حالانکہ جس بات کے چھپانے کی طرف اللہ آپ کو اشارہ کر رہا ہے، وہ یہ تھی کہ: اچھا ہوتا کہ زید زینب کو نہیں چھوڑتے، ورنہ بحکم الٰہی زینب سے مجھے ہی شادی کرنی ہوگی، تب لوگ کہیں گے: لو محمد نے اپنے لے پالک بیٹے کی مطلقہ سے شادی کرلی ( یہ چیز ان کے یہاں معیوب سمجھی جاتی تھی ) اسی کو اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ ایک دن اللہ اس کو ظاہر کر دے گا، اس شادی میں سماج سے ایک غلط روایت کو دور کرنا ہے، اور لوگوں کو صحیح بات بتانی ہے کہ لے پالک بیٹا صلبی بیٹا نہیں ہوتا کہ اس کی مطلقہ یا بیوہ حرام ہوجائے، اسی طرح لے پالک سے، دیگر خونی معاملات میں حرمت و حلت کی بات صحیح نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3212
Sayyidina Anas (RA) reported that when the verse about Zaynab bint Jahsh was "Then when Zayd had dissolved (his marriage) with her, with the necessary (formality), we joined her in marriage to you." (33 37) she boasted before the other wives of the Prophet ﷺ saying. “You were given in marriage by your family but I was given in marriage by Allah from above the seven heavens.’ [Bukhari 7420]
Top