سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3204
حدیث نمبر: 3204
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ بَدَأَ بِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا عَائِشَةُ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تَسْتَعْجِلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَايَ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ حَتَّى بَلَغَ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا سورة الأحزاب آية 28 ـ 29، فَقُلْتُ:‏‏‏‏ فِي أَيِّ هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَفَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا أَيْضًا عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.
سورہ احزاب کی تفسیر
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی بیویوں کو اختیار دے دیں ١ ؎ تو آپ نے اپنی اس کاروائی کی ابتداء مجھ سے کی: آپ نے کہا: عائشہ! میں تمہارے سامنے ایک معاملہ رکھتا ہوں، تم اپنے ماں باپ سے مشورہ لیے بغیر جواب دہی میں جلد بازی نہ کرنا، عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ آپ خوب سمجھتے تھے کہ میرے والدین مجھے آپ سے جدائی و علیحدگی اختیار کرلینے کا حکم نہیں دے سکتے تھے۔ پھر آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «يا أيها النبي قل لأزواجک إن کنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها فتعالين» سے لے کر یہاں تک «للمحسنات منکن أجرا عظيما» ٢ ؎ میں نے کہا: کیا میں اس بارے میں ماں باپ سے مشورہ لوں؟ (نہیں مجھے کسی مشورہ کی ضرورت نہیں) میں اللہ اور اس کے رسول کو چاہتی ہوں اور آخرت کے گھر کو پسند کرتی ہوں، آپ کی دیگر بیویوں نے بھی ویسا ہی کچھ کہا جیسا میں نے کہا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- یہ حدیث زہری سے بھی مروی ہے، زہری نے عروہ سے اور عروہ نے عائشہ سے روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة الأحزاب ٤ (٤٧٨٥)، صحیح مسلم/الطلاق ٤ (١٤٧٥)، سنن النسائی/النکاح ٢ (٣٢٠٣)، والطلاق ٢٦ (٣٤٦٩)، سنن ابن ماجہ/الطلاق ٢٠ (٢٠٥٣) (تحفة الأشراف: ١٧٧٦٧)، و مسند احمد (٦/٧٨، ١٠٣، ١٨٥، ٢٤٨، ٢٦٤)، وسنن الدارمی/الطلاق ٥ (٢٢٧٤) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی وہ چاہیں تو آپ کے ساتھ رہیں اور تنگی کی زندگی گزاریں، اور اگر دنیا اور دنیا کی زینت چاہتی ہیں تو نبی اکرم کا ساتھ چھوڑ دیں۔ ٢ ؎: اے نبی! آپ اپنی بیویوں سے کہہ دیجئیے کہ تمہیں اگر دنیا اور دنیا کی زینت چاہیئے تو آؤ میں کچھ دے کر چھوڑ چھاڑ دوں، ( طلاق کے ساتھ کچھ مال دے کر بھلے طریقے سے رخصت کر دوں ) اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کو چاہتی ہو اور آخرت کا گھر تمہیں مطلوب ہے تو اللہ نے تم نیکو کاروں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے ( الاحزاب: ٢٨-٢٩)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3204
Sayyidah Ayshah (RA) narrated: When Allah’s Messenger was commanded to give option to his wives, he began with me and said. "O Ayshah I tell you something, but do not make haste to answer it till you seek advice from your parents.” He knew that my parents would never ask me to separate from him. He added that Allah has said: O Prophet, say to you wives, “If you desire the life of this world and its adornment, come! I will provide for your comfort and allow you to depart by a fair departing. But if you desire Allah and His Messenger and the abode of the Hereafter then surely Allah has repaired for the good doers among you a mighty reward.” (33:28-29) So, I said, about what of it shall I consult my parents? For, I wish for Allah and His Messenger ﷺ . And the (other) wives of the Prophet ﷺ did as I had done. [Bukhari 4785, Nisai 3201, Ahmed 25354]
Top