سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3192
حدیث نمبر: 3192
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ ظَهَرَتْ الروم عَلَى فَارِسَ فَأَعْجَبَ ذَلِكَ الْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتْ الم غُلِبَتِ الرُّومُ إِلَى قَوْلِهِ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللَّهِ سورة الروم آية 1 ـ 5، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَفَرِحَ الْمُؤْمِنُونَ بِظُهُورِ الروم عَلَى فَارِسَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏كَذَا قَرَأَ نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ:‏‏‏‏ 0 غَلَبَتِ الرُّومُ 0.
سورہ روم کی تفسیر
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ بدر کی لڑائی کے موقع پر جب رومی اہل فارس پر غالب آ گئے تو مومنوں کو اس سے خوشی حاصل ہوئی ١ ؎ اس پر یہ آیت: «الم غلبت الروم» سے لے کر «يفرح المؤمنون بنصر الله» ٢ ؎ تک نازل ہوئی، وہ کہتے ہیں: روم کے فارس پر غلبہ سے مسلمان بےحد خوش ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ایسے ہی نصر بن علی نے «غَلَبَتِ الرُّومُ» («غ» اور «ل» کے زبر کے ساتھ) پڑھا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ٢٩٣٥ (صحیح) (بعد کی حدیث سے یہ صحیح لغیرہ ہے)
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ رومی اہل کتاب تھے اور مسلمان بھی اہل کتاب اس لیے ان کی کامیابی میں انہیں اپنی کامیابی دکھائی دی۔ ٢ ؎: رومی مغلوب ہوگئے ہیں، نزدیک کی زمین پر اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آ جائیں گے، چند سال میں ہی، اس سے پہلے اور اس کے بعد بھی اختیار اللہ تعالیٰ کا ہی ہے، اس روز مسلمان شادمان ہوں گے ( الروم: ١-٤)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح بما بعده (3193) ومضی برقم (3116)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3192
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger said to Abu Bakr (RA) about the bet he waged relative to (30:1) “Why did you not exercise caution, O Abu Bakr (RA) Indeed, is between three and nine.” (The word is found in these verses as a few years.)
Top