سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3188
حدیث نمبر: 3188
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ الْأَشْجَعِيُّ هُوَ كُوفِيٌّ اسْمُهُ سَلْمًانُ مَوْلَى عَزَّةَ الأَشْجَعِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمِّهِ:‏‏‏‏ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَوْلَا أَنْ تُعَيِّرَنِي بِهَا قُرَيْشٌ أَنَّمَا يَحْمِلُهُ عَلَيْهِ الْجَزَعُ لَأَقْرَرْتُ بِهَا عَيْنَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ سورة القصص آية 56 . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ.
تفسیر سورت القصص
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے اپنے چچا (ابوطالب) سے کہا: آپ «لا إله إلا الله» کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ کے کہہ دیجئیے میں آپ کے ایمان کی قیامت کے روز گواہی دوں گا، انہوں نے کہا: اگر یہ ڈر نہ ہوتا کہ قریش مجھے طعنہ دیں گے کہ موت کی گھبراہٹ سے اس نے ایمان قبول کرلیا ہے تو میں تمہارے سامنے ہی اس کلمے کا اقرار کرلیتا تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت یہ نازل فرمائی: «إنک لا تهدي من أحببت ولکن اللہ يهدي من يشاء» آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے، بلکہ اللہ ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے (القصص: ٥٦) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف یزید بن کیسان کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان ٩ (٢٥) (تحفة الأشراف: ١٣٤٤٢) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3188
Sayyidina Abu Hurayrah .(RA) reported that Allah’s Messenger said to his uncle (Abu Talib), “Say and I will bear witness for you about that on the Day of Resurrection.” He said. “If it was not that the Quraysh would taunt me that he did not it Fearing death then I surely would cool your eyes (by reciting this kalimah).” So, Allah revealed: Surely you (0Prophet) cannot guide (anyone) whom you love, but Allah guides whom He will. (28: 56)
Top