سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3183
حدیث نمبر: 3183
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ أَبُو زَيْدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مِنْ أَجْلِ أَنْ يَأْكُلَ مَعَكَ أَوْ مِنْ طَعَامِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ تَزْنِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ:‏‏‏‏ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ‏‏‏‏ 68 ‏‏‏‏ يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا ‏‏‏‏ 69 ‏‏‏‏ سورة الفرقان آية 68-69. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ وَاصِلٍ، ‏‏‏‏‏‏لِأَنَّهُ زَادَ فِي إِسْنَادِهِ رَجُلًا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏نَحْوَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَهَكَذَا رَوَى شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ وَاصِلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَمْرَو بْنَ شُرَحْبِيلَ.
سورہ فرقان کی تفسیر
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے پوچھا: کون سا گناہ بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: بڑا گناہ یہ ہے کہ تم کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراؤ، جب کہ اسی نے تم کو پیدا کیا ہے، اور تم اپنے بیٹے کو اس ڈر سے مار ڈالو کہ وہ رہے گا تو تمہارے ساتھ کھائے پیئے گا، یا تمہارے کھانے میں سے کھائے گا، اور تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرو، اور آپ نے یہ آیت پڑھی «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلک يلق أثاما يضاعف له العذاب يوم القيامة ويخلد فيه مهانا» اللہ کے بندے وہ ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود جان کر نہیں پکارتے، اور کسی جان کو جس کا قتل اللہ نے حرام کردیا ہے، ناحق (یعنی بغیر قصاص وغیرہ) قتل نہیں کرتے، اور زنا نہیں کرتے، اور جو ایسا کچھ کرے گا وہ اپنے گناہوں کی سزا سے دوچار ہوگا، قیامت کے دن عذاب دوچند ہوجائے گا اور اس میں ہمیشہ ذلیل و رسوا ہو کر رہے گا (الفرقان: ٦ ٨- ٦٩) ،۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- سفیان کی وہ روایت جسے انہوں نے منصور اور اعمش سے روایت کی ہے، واصل کی روایت کے مقابلہ میں زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ انہوں نے اس حدیث کی سند میں ایک راوی (عمرو بن شرحبیل) کا اضافہ کیا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ ( تحفة الأشراف: ٩٣١١) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎ سفیان کی صرف واصل سے روایت ( رقم: ٣١٨٢) میں بھی سند میں عمرو بن شرحبیل کا اضافہ ہے، دراصل سفیان کی دونوں روایتوں میں یہ اضافہ موجود ہے، شعبہ کی دونوں روایتوں میں یہ اضافہ نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2337)، صحيح أبي داود (2000)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3183
اس سند سے شعبہ نے واصل سے، واصل نے ابو وائل سے اور ابو وائل عبداللہ بن مسعود کے واسطہ سے نبی اکرم سے اسی طرح روایت کی ہے، ٣- اسی طرح شعبہ نے واصل سے واصل نے ابو وائل سے اور ابو وائل نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کی ہے اور انہوں نے اس میں عمرو بن شرحبیل کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2337)، صحيح أبي داود (2000)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3183
Sayyidina Abdullah narrated: I asked Allah’s Messenger ﷺ “Which sin is the gravest”? He said, “That you set up rivals to Allah while He has created you, and that you kill your son lest he eats with you or from your food, and that you commit adultery with your neighbour’s wife.” He then recited these verses: And those who call not upon another god with Allah, and slay not the soul which Allah has forbidden, except by right, nor commit adultery, and he who does this shall meet the requital of sin-the chastisement shall be doubled for him on the Day of Resurrection, and he shall abide there in humiliated. -------------------------------------------------------------------------------- (25 : 68-69) [Bukhari 4761, Nisai 4019] --------------------------------------------------------------------------------
Top