سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3155
حدیث نمبر: 3155
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، وَأَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى نَجْرَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا لِي:‏‏‏‏ أَلَسْتُمْ تَقْرَءُونَ يَا أُخْتَ هَارُونَ وَقَدْ كَانَ بَيْنَ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏وَمُوسَى مَا كَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ أَدْرِ مَا أُجِيبُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أَخْبَرْتَهُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا يُسَمُّونَ بِأَنْبِيَائِهِمْ وَالصَّالِحِينَ قَبْلَهُمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ إِدْرِيسَ.
تفسیر سورت مریم
مغیرہ بن شعبہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے مجھے نجران بھیجا (وہاں نصاریٰ آباد تھے) انہوں نے مجھ سے کہا: کیا آپ لوگ «يا أخت هارون» ١ ؎ نہیں پڑھتے؟ جب کہ موسیٰ و عیسیٰ کے درمیان (فاصلہ) تھا جو تھا ٢ ؎ میری سمجھ میں نہیں آیا کہ میں انہیں کیا جواب دوں؟ میں لوٹ کر نبی اکرم کے پاس آیا اور آپ کو بتایا، تو آپ نے فرمایا: تم نے انہیں کیوں نہیں بتادیا کہ لوگ اپنے سے پہلے کے انبیاء و صالحین کے ناموں پر نام رکھا کرتے تھے ٣ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح غریب ہے، اور ہم اسے صرف ابن ادریس ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الآداب ١ (٢١٣٥) (تحفة الأشراف: ١١٥١٩) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اے ہارون کی بہن تیرا باپ غلط آدمی نہیں تھا، اور نہ تیری ماں بدکار تھی۔ ٢ ؎: پھر تو یہ بات غلط ہے کیونکہ یہاں خطاب مریم سے ہے مریم کو ہارون کی بہن کہا گیا ہے، ہارون موسیٰ کے بھائی تھے، اور موسیٰ و عیسیٰ (علیہما السلام) کے زمانوں میں ایک لمبا فاصلہ ہے، پھر مریم کو ہارون کی بہن کہنا کیسے صحیح ہوسکتا ہے؟۔ ٣ ؎: یعنی آیت میں جس ہارون کا ذکر ہے وہ مریم کے بھائی ہیں، اور وہ ہارون جو موسیٰ کے بھائی ہیں وہ اور ہیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن مختصر تحفة الودود
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3155
Sayyidina Mughirah ibn Shu’bah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ sent him to Najran (to the Christians there). They asked him, “Do you not recite: "O sister of (the household of) Harun!. (19:28 in reference to Sayyidah Maryam (AS)). While there has been a long period between Sayyidina Musa and Eesa ?“ He did not know how to answer them, so he returned to the Prophet ﷺ and informed him (about it). He asked him, “Did you not tell them that they used to name (their children) after their Prophets and righteous people who had preceded them?” [Ahmed 18226, Muslim 2135]
Top