سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3122
حدیث نمبر: 3122
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ الْحُدَّانِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتِ امْرَأَةٌ تُصَلِّي خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَسْنَاءُ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ بَعْضُ الْقَوْمِ يَتَقَدَّمُ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ لِئَلَّا يَرَاهَا، ‏‏‏‏‏‏وَيَسْتَأْخِرُ بَعْضُهُمْ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ فَإِذَا رَكَعَ نَظَرَ مِنْ تَحْتِ إِبْطَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنْكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ سورة الحجر آية 24 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَرَوَى جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ نَحْوَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا أَشْبَهُ أَنْ يَكُونَ أَصَحَّ مِنْ حَدِيثِ نُوحٍ.
تفسیر سورت حجر
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ایک خوبصورت عورت رسول اللہ کے پیچھے (عورتوں کی صفوں میں) نماز پڑھا کرتی تھی تو بعض لوگ آگے بڑھ کر پہلی صف میں ہوجاتے تھے تاکہ وہ اسے نہ دیکھ سکیں اور بعض آگے سے پیچھے آ کر آخری صف میں ہوجاتے تھے (عورتوں کی صف سے ملی ہوئی صف میں) پھر جب وہ رکوع میں جاتے تو اپنی بغلوں کے نیچے سے اسے دیکھتے، اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے آیت «ولقد علمنا المستقدمين منکم ولقد علمنا المستأخرين» ہم خوب جانتے ہیں ان لوگوں کو جو آگے بڑھ جانے والے ہیں اور ان لوگوں کو بھی جو پیچھے ہٹ جانے والے ہیں (الحجر: ٢٤ ) ، نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: جعفر بن سلیمان نے یہ حدیث عمرو بن مالک سے اور عمروبن مالک نے ابوالجوزاء سے اسی طرح روایت کی ہے، اور اس میں «عن ابن عباس» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ اور اس میں اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ یہ نوح کی حدیث سے زیادہ صحیح و درست ہو۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الإمامة ٦٢ (٨٧١)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٦٨ (١٠٤٦) (تحفة الأشراف: ٥٣٦٤)، و مسند احمد (١/٣٠٥) (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2472)، الثمر المستطاب / الصلاة
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3122
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated: A women used to offer salah behind Allah’s Messenger and she was the most beautiful of the beautiful people. Some of the men would come forward as far as the first row so that they may not see her but some others would stay behind as far as the last row and when they went into ruku they would peep through their armpits. So Allah revealed: "And certainly We know those of you who hasten forward, and certainly We know those who lag behind." (15 : 24) [Ahmed 2783, Nisai 866, Ibn e Majah 1046] --------------------------------------------------------------------------------
Top