انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ٹوکری لائی گئی جس میں تروتازہ پکی ہوئی کھجوریں تھیں، آپ نے فرمایا: «كلمة طيبة کشجرة طيبة أصلها ثابت وفرعها في السماء تؤتي أكلها كل حين بإذن ربها» ١ ؎ آپ نے فرمایا: یہ کھجور کا درخت ہے، اور آیت «ومثل کلمة خبيثة کشجرة خبيثة اجتثت من فوق الأرض ما لها من قرار» ٢ ؎ میں برے درخت سے مراد اندرائن ہے۔ شعیب بن حبحاب (راوی حدیث) کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کا ذکر ابوالعالیہ سے کیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے سچ اور صحیح کہا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (ضعیف) (مرفوعا صحیح نہیں ہے، یہ انس ؓ کا قول ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں ہے)
وضاحت: ١ ؎: کلمہ طیبہ کی مثال شجرہ طیبہ (کھجور کے درخت) کی ہے جس کی جڑ ثابت و (مضبوط) ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں پھیلی ہوئی ہیں وہ (درخت) اپنے رب کے حکم سے برابر (لگاتار) پھل دیتا رہتا ہے (ابراہیم: ٢٤ )۔ ٢ ؎: برے کلمے (بری بات) کی مثال برے درخت جیسی ہے جو زمین کی اوپری سطح سے اکھیڑ دیا جاسکتا ہے جسے کوئی جماؤ (ثبات و مضبوطی) حاصل نہیں ہوتی (ابراہیم: ٢٦ )۔
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفا، ضعيف مرفوعا
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3119
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے ابوبکر بن شعیب بن حبحاب نے بیان کیا، اور ابوبکر نے اپنے باپ شعیب سے اور شعیب نے انس بن مالک سے اسی طرح اسی حدیث کی ہم معنی حدیث روایت کی، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا، نہ ہی انہوں نے ابوالعالیہ کا قول نقل کیا ہے، یہ حدیث حماد بن سلمہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ٢ - کئی ایک نے ایسی ہی حدیث موقوفاً روایت کی ہے، اور ہم حماد بن سلمہ کے سوا کسی کو بھی نہیں جانتے جنہوں نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہو، اس حدیث کو معمر اور حماد بن زید اور کئی اور لوگوں نے بھی روایت کیا ہے، لیکن ان لوگوں نے اسے مرفوع روایت نہیں کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفا، ضعيف مرفوعا
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3119
ہم سے احمد بن عبدۃ ضبی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا اور حماد نے شعیب بن حبحاب کے واسطہ سے انس سے قتیبہ کی حدیث کی طرح روایت کی ہے، لیکن اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفا، ضعيف مرفوعا
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3119