سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3107
حدیث نمبر: 3107
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:لَمَّا أَغْرَقَ اللَّهُ فِرْعَوْنَ قَالَ: ‏‏‏‏آمَنْتُ أَنَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ‏‏‏‏ فَقَالَ جِبْرِيلُ: يَا مُحَمَّدُ! فَلَوْ رَأَيْتَنِي وَأَنَا آخُذُ مِنْ حَالِ الْبَحْرِ؛ فَأَدُسُّهُ فِي فِيهِ مَخَافَةَ أَنْ تُدْرِكَهُ الرَّحْمَةُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
تفسیر سورت یونس
عبداللہ بن عباس ؓ روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جب اللہ نے فرعون کو ڈبویا تو اس نے (اس موقع پر) کہا «آمنت أنه لا إله إلا الذي آمنت به بنو إسرائيل» کہ میں اس بات پر ایمان لایا کہ اس معبود کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں ہے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں (یونس: ٩٠ ) ، پھر جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا: اے محمد! کاش اس وقت میری حالت دیکھی ہوتی۔ میں اس ڈر سے کہ کہیں اس (مردود) کو اللہ کی رحمت حاصل نہ ہوجائے، میں سمندر سے کیچڑ نکال نکال کر اس کے منہ میں ٹھونسنے لگا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف وانظر مایأتي (تحفة الأشراف: ٦٥٦٠) (صحیح) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، نیچے آنے والی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے )
قال الشيخ الألباني: صحيح بما بعده (3106)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3107
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet ﷺ said: When Allah drowned Pharaoh in the sea, he said: I believe that there is no God but the One in Whom the children of Israel believe. (10: 90) So, Jibr’il said to me, “ O Muhammad ﷺ , would that had seen picking up mud from the sea and pouring it in his mouth, fearing that mercy might embrace him (because of the words he spoke) [Ahmed 2203]
Top