سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3104
حدیث نمبر: 3104
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ حُذَيْفَةَ قَدِمَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَكَانَ يُغَازِي أَهْلَ الشَّامِ فِي فَتْحِ أَرْمِينِيَةَ وَأَذْرَبِيجَانَ مَعَ أَهْلِ الْعِرَاقِ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَى حُذَيْفَةُ اخْتِلَافَهُمْ فِي الْقُرْآنِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ:‏‏‏‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏أَدْرِكْ هَذِهِ الْأُمَّةَ قَبْلَ أَنْ يَخْتَلِفُوا فِي الْكِتَابِ كَمَا اخْتَلَفَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَ إِلَى حَفْصَةَ أَنْ أَرْسِلِي إِلَيْنَا بِالصُّحُفِ نَنْسَخُهَا فِي الْمَصَاحِفِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَرُدُّهَا إِلَيْكِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَتْ حَفْصَةُ إِلَى عُثْمَانَ بِالصُّحُفِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَ عُثْمَانُ إِلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏وَسَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏أَنِ انْسَخُوا الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ لِلرَّهْطِ الْقُرَشِيِّينَ الثَّلَاثَةِ، ‏‏‏‏‏‏مَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَاكْتُبُوهُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ فَإِنَّمَا نَزَلَ بِلِسَانِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى نَسَخُوا الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ بَعَثَ عُثْمَانُ إِلَى كُلِّ أُفُقٍ بِمُصْحَفٍ مِنْ تِلْكَ الْمَصَاحِفِ الَّتِي نَسَخُوا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ وَحَدَّثَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، قَالَ:‏‏‏‏ فَقَدْتُ آيَةً مِنْ سُورَةِ الْأَحْزَابِ، ‏‏‏‏‏‏كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ سورة الأحزاب آية 23 فَالْتَمَسْتُهَا فَوَجَدْتُهَا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ أَبِي خُزَيْمَةَ فَأَلْحَقْتُهَا فِي سُورَتِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ فَاخْتَلَفُوا يَوْمَئِذٍ فِي التَّابُوتِ وَالتَّابُوهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْقُرَشِيُّونَ:‏‏‏‏ التَّابُوتُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ زَيْدٌ:‏‏‏‏ التَّابُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَرُفِعَ اخْتِلَافُهُمْ إِلَى عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اكْتُبُوهُ التَّابُوتُ فَإِنَّهُ نَزَلَ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ فَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ:‏‏‏‏ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ كَرِهَ لِزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ نَسْخَ الْمَصَاحِفِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ أُعْزَلُ عَنْ نَسْخِ كِتَابَةِ الْمُصْحَفِ وَيَتَوَلَّاهَا رَجُلٌ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَقَدْ أَسْلَمْتُ وَإِنَّهُ لَفِي صُلْبِ رَجُلٍ كَافِرٍ، ‏‏‏‏‏‏يُرِيدُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلِذَلِكَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ:‏‏‏‏ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ اكْتُمُوا الْمَصَاحِفَ الَّتِي عِنْدَكُمْ وَغُلُّوهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ سورة آل عمران آية 161 فَالْقُوا اللَّهَ بِالْمَصَاحِفِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ فَبَلَغَنِي أَنَّ ذَلِكَ كَرِهَهُ مِنْ مَقَالَةِ ابْنِ مَسْعُودٍ رِجَالٌ مِنْ أَفَاضِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ.
تفسیر سورت التوبہ
انس ؓ کہتے ہیں کہ حذیفہ بن الیمان عثمان ؓ کے پاس آئے، ان دنوں آپ شام والوں کے ساتھ آرمینیہ کی فتح میں اور عراق والوں کے ساتھ آذر بائیجان کی فتح میں مشغول تھے، حذیفہ ؓ نے قرآن کی قرأت میں لوگوں کا اختلاف دیکھ کر عثمان بن عفان ؓ سے کہا: امیر المؤمنین! اس امت کو سنبھالئے اس سے پہلے کہ یہ کتاب (قرآن مجید) کے معاملے میں اختلاف کا شکار ہوجائے (اور آپس میں لڑنے لگے) جیسا کہ یہود و نصاریٰ اپنی کتابوں (تورات و انجیل اور زبور) کے بارے میں مختلف ہوگئے۔ تو عثمان ؓ نے حفصہ ؓ کے پاس پیغام بھیجا کہ (ابوبکر و عمر ؓ کے تیار کرائے ہوئے) صحیفے ہمارے پاس بھیج دیں ہم انہیں مصاحف میں لکھا کر آپ کے پاس واپس بھیج دیں گے، چناچہ ام المؤمنین حفصہ ؓ نے عثمان بن عفان ؓ کے پاس یہ صحیفے بھیج دیے۔ پھر عثمان نے زید بن ثابت اور سعید بن العاص اور عبدالرحمٰن بن الحارث بن ہشام اور عبداللہ بن زبیر ؓ کے پاس ان صحیفوں کو اس حکم کے ساتھ بھیجا کہ یہ لوگ ان کو مصاحف میں نقل کردیں۔ اور تینوں قریشی صحابہ سے کہا کہ جب تم میں اور زید بن ثابت ؓ میں اختلاف ہوجائے تو قریش کی زبان (و لہجہ) میں لکھو کیونکہ قرآن انہیں کی زبان میں نازل ہوا ہے، یہاں تک کہ جب انہوں نے صحیفے مصحف میں نقل کرلیے تو عثمان نے ان تیار مصاحف کو (مملکت اسلامیہ کے حدود اربعہ میں) ہر جانب ایک ایک مصحف بھیج دیا۔ زہری کہتے ہیں مجھ سے خارجہ بن زید نے بیان کیا کہ زید بن ثابت نے کہا کہ میں سورة الاحزاب کی ایک آیت جسے میں رسول اللہ کو پڑھتے ہوئے سنتا تھا اور مجھے یاد نہیں رہ گئی تھی اور وہ آیت یہ ہے «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا اللہ عليه فمنهم من قضی نحبه ومنهم من ينتظر» ١ ؎ تو میں نے اسے ڈھونڈا، بہت تلاش کے بعد میں اسے خزیمہ بن ثابت کے پاس پایا ٢ ؎ خزیمہ بن ثابت ؓ کہا یا ابوخزیمہ کہا۔ (راوی کو شک ہوگیا) تو میں نے اسے اس کی سورة میں شامل کردیا۔ زہری کہتے ہیں: لوگ اس وقت (لفظ) «تابوهاور» تابوت میں مختلف ہوگئے، قریشیوں نے کہا «التابوت» اور زید نے «التابوه» کہا۔ ان کا اختلاف عثمان ؓ کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا: «التابوت» لکھو کیونکہ یہ قرآن قریش کی زبان میں نازل ہوا ہے۔ زہری کہتے ہیں: مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بتایا ہے کہ عبداللہ بن مسعود نے زید بن ثابت ؓ کے مصاحف لکھنے کو ناپسند کیا اور کہا: اے گروہ مسلمانان! میں مصاحف کے لکھنے سے روک دیا گیا، اور اس کام کا والی و کارگزار وہ شخص ہوگیا جو قسم اللہ کی جس وقت میں ایمان لایا وہ شخص ایک کافر شخص کی پیٹھ میں تھا (یعنی پیدا نہ ہوا تھا) یہ کہہ کر انہوں نے زید بن ثابت کو مراد لیا ٣ ؎ اور اسی وجہ سے عبداللہ بن مسعود نے کہا: عراق والو! جو مصاحف تمہارے پاس ہیں انہیں چھپالو، اور سنبھال کر رکھو۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جو کوئی چیز چھپا رکھے گا قیامت کے دن اسے لے کر حاضر ہوگا تو تم قیامت میں اپنے مصاحف ساتھ میں لے کر اللہ سے ملاقات کرنا ٤ ؎ زہری کہتے ہیں: مجھے یہ اطلاع و خبر بھی ملی کہ کبار صحابہ نے ابن مسعود ؓ کی یہ بات ناپسند فرمائی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور یہ زہری کی حدیث ہے، اور ہم اسے صرف انہیں کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/لمناقب ٣ (٣٥٠٦)، وفضائل القرآن ٢ (٤٩٨٤)، و ٣ (٤٩٨٧) (تحفة الأشراف: ٩٧٨٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مومنوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالیٰ سے کیا تھا انہیں سچا کر دکھایا، بعض نے تو اپنا عہد پورا کردیا اور بعض (موقع کے) منتظر ہیں (الأحزاب: ٢٣ ٢ ؎: صرف اسی مناسبت سے مؤلف نے اس روایت کو اس باب میں ذکر کیا ہے، ورنہ یہ آیت سورة التوبہ کی نہیں ہے جس کی تفسیر کا باب ہے۔ ٣ ؎: عثمان ؓ نے اس کام پر جو زید بن ثابت ؓ کو لگایا تھا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ ابوبکر ؓ کے وقت میں زید بن ثابت ہی نے قرآن کو ایک جگہ جمع کرنے کا کام انجام دیا تھا، نیز اس وقت ابن مسعود ؓ مدینہ سے دور کوفہ میں تھے، اور معاملہ جلدی کا تھا، عفی اللہ عنہ وعنہم۔ ٤ ؎: ایسا ہوا تھا کہ جب عثمان ؓ کا لکھوایا ہوا نسخہ کوفہ پہنچا تو ابن مسعود ؓ کے تلامذہ نے ان سے کہا کہ اب آپ اپنا نسخہ ضائع کر دیجئیے، اس پر انہوں نے کہا کہ تمہارے پاس میرا جو نسخہ ہے اسے چھپا کر رکھ دو، اس کو قیامت کے دن لا کر ظاہر کرنا، یہ بڑی شرف کی بات ہوگی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3104
Sayyidina Anas (RA) narrated Huzayfah (RA) came to Uthman ibn Affan (Ra). He had been fighting against the people of Syria alongside the people of Iraq in the conquest of Armenia and Azerbaijan. He had observed the difference in reading the Quran among them. He said to Uthman ibn Affan (RA), “O Commander of the Faithful. Check this ummah before they differ on the Book as the Jews and the Christians differed.” So, Uthman (RA) sent message to Sayyidah Hafsah (RA) that she should send to him the mashaf (scripture) that they might make copies of it, assuring her that it would be returned to her. So, she sent the mashaf to him, and Uthman sent for Zayd ibn Thabit , Sa’eed ibn al-Aas Abdur Rahman ibn Harith ibn Hisham and Abdullah ibn Zubayr that they should make out copies of the Qur’an from the mashaf. He instructed the three Qurayshi members that if they and Zayd ibn Thabit disagreed on anything then they should write it down in the dialect of the Quraysh, for it was revealed in their dialect. They complied and made the copies and Uthman sent a copy of that which they had transcribed to every region. [Bukhari 4987]
Top