سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3058
حدیث نمبر: 3058
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ اللَّخْمِيُّ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الشَّعْبَانِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ، فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ كَيْفَ تَصْنَعُ بِهَذِهِ الْآيَةِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَيَّةُ آيَةٍ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ قَوْلُهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْهَا خَبِيرًا، ‏‏‏‏‏‏سَأَلْتُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ بَلِ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ، ‏‏‏‏‏‏وَتَنَاهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى إِذَا رَأَيْتَ شُحًّا مُطَاعًا، ‏‏‏‏‏‏وَهَوًى مُتَّبَعًا، ‏‏‏‏‏‏وَدُنْيَا مُؤْثَرَةً، ‏‏‏‏‏‏وَإِعْجَابَ كُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِهِ فَعَلَيْكَ بِخَاصَّةِ نَفْسِكَ وَدَعِ الْعَوَامَّ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامًا الصَّبْرُ فِيهِنَّ مِثْلُ الْقَبْضِ عَلَى الْجَمْرِ، ‏‏‏‏‏‏لِلْعَامِلِ فِيهِنَّ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسِينَ رَجُلًا يَعْمَلُونَ مِثْلَ عَمَلِكُمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ:‏‏‏‏ وَزَادَنِي غَيْرُ عُتْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَجْرُ خَمْسِينَ مِنَّا أَوْ مِنْهُمْ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلْ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْكُمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
تفسیر سورت مائدہ
ابوامیہ شعبانی کہتے ہیں کہ میں نے ابوثعلبہ خشنی ؓ کے پاس آ کر پوچھا: اس آیت کے سلسلے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا: کون سی آیت؟ میں نے کہا: آیت یہ ہے: «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسکم لا يضرکم من ضل إذا اهتديتم» انہوں نے کہا: آگاہ رہو! قسم اللہ کی تم نے اس کے متعلق ایک واقف کار سے پوچھا ہے، میں نے خود اس آیت کے سلسلہ میں رسول اللہ سے پوچھا تھا، آپ نے فرمایا: بلکہ تم اچھی باتوں کا حکم کرتے رہو اور بری باتوں سے روکتے رہو، یہاں تک کہ جب تم دیکھو کہ لوگ بخالت کے راستے پر چل پڑے ہیں، خواہشات نفس کے پیرو ہوگئے ہیں، دنیا کو آخرت پر حاصل دی جا رہی ہے اور ہر عقل و رائے والا بس اپنی ہی عقل و رائے پر مست اور مگن ہے تو تم خود اپنی فکر میں لگ جاؤ، اپنے آپ کو سنبھالو، بچاؤ اور عوام کو چھوڑ دو، کیونکہ تمہارے پیچھے ایسے دن آنے والے ہیں کہ اس وقت صبر کرنا (کسی بات پر جمے رہنا) ایسا مشکل کام ہوگا جتنا کہ انگارے کو مٹھی میں پکڑے رہنا، اس زمانہ میں کتاب و سنت پر عمل کرنے والے کو تم جیسے پچاس کام کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا۔ (اس حدیث کے راوی) عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: عتبہ کے سوا اور کئی راویوں نے مجھ سے اور زیادہ بیان کیا ہے۔ کہا گیا: اللہ کے رسول! (ابھی آپ نے جو بتایا ہے کہ پچاس عمل صالح کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا تو) یہ پچاس عمل صالح کرنے والے ہم میں سے مراد ہیں یا اس زمانہ کے لوگوں میں سے مراد ہیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس زمانہ کے، تم میں سے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الملاحم ١٧ (٤٣٤١)، سنن ابن ماجہ/الفتن ٢١ (٤٠١٤) (تحفة الأشراف: ١١٨٨١) (ضعیف) (سند میں عمرو بن جاریہ اور ابو امیہ شعبانی لین الحدیث راوی ہیں، مگر اس کے بعض ٹکڑے صحیح ہیں، دیکھیے سابقہ حدیث )
قال الشيخ الألباني: ضعيف، لکن بعضه صحيح فانظر الحديث المتقدم (2361) نقد الکتاني (27 / 27)، المشکاة (5144)، //، صحيح أبي داود - باختصار السند (1844 - 2375) //، الصحيحة (594) // ضعيف الجامع الصغير (2344) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3058
Abu Umayyah Sha’bani narrated: I went to Abu Tha’labah Khushani and asked him what he said about this verse. He asked, “Which verse?” said: "O you who believe! Guard your own souls. He who has gone astray cannot harm you, if you are rightly guided." (5 : 105) He said, ‘Know that I had asked the well- knowing, I had asked Allah’s Messenger ﷺ about it. He said, ‘Enjoin righteousness and forbid evil till you see that a miser is being obeyed, base desires are pursued, the world is preferred to the Hereafter and everybody goes by his own opinion. Then, it is incumbent on you to think of yourself and leave others alone, for, days await you when patience would be like handling burning coal. In such times, one who abides by the sunnah will be given reward like fifty men’s (today)’.” Abdullah Ibn Mubarak said that narrators other than Utbah added this portion: Someone asked, “O Messenger of Allah ﷺ , is the reward of fifty men like us or like them?” He said, “No, rather reward of fifty men of you.” [Abu Dawud 4341, Ibn e Majah 4014]
Top