سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3050
حدیث نمبر: 3050
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ:‏‏‏‏ مَاتَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَالَ رِجَالٌ:‏‏‏‏ كَيْفَ بِأَصْحَابِنَا وَقَدْ مَاتُوا يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ ؟ فَنَزَلَتْ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سورة المائدة آية 93 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ أَيْضًا.
تفسیر سورت مائدہ
براء بن عازب ؓ کہتے ہیں کہ شراب کے حرام ہونے سے پہلے نبی اکرم کے کچھ صحابہ انتقال فرما گئے۔ پھر جب شراب حرام ہوگئی تو کچھ لوگوں نے کہا: ہمارے ان ساتھیوں کا کیا ہوگا جو شراب پیتے تھے اور انتقال کر گئے، تو آیت نازل ہوئی «ليس علی الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات» جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے (قبل حرمت) وہ جو کچھ کھا پی چکے ہیں ان پر کوئی گناہ نہیں ہے جب کہ وہ (قبل حرمت کھاتے وقت) متقی رہے، ایمان پر رہے اور نیک عمل کرتے رہے (المائدہ: ٩٣ ) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - شعبہ نے بھی ابواسحاق کے واسطہ سے براء سے روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٨٢١) (صحیح) (آنے والی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے )
قال الشيخ الألباني: صحيح بما بعده (3051)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3050
Sayyidina Bara (RA) reported that some of the sahabah (RA) of the Prophet ﷺ died before prohibition of wine. So, when wine was prohibitted, a man wondered, “How will it be with our friends who died while they used to drink wine?” So, this verse was revealed: "On those who believe and do righteous deeds there is no blame for what they may have eaten (in the past) provided they abstain (from the forbidden), and believe (firmly), and do righteous deeds." (5: 93)
Top