سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3032
حدیث نمبر: 3032
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ، سَمِعَ مِقْسَمًامَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95 عَنْ بَدْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْخَارِجُونَ إِلَى بَدْرٍ لَمَّا نَزَلَتْ غَزْوَةُ بَدْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَحْشِ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ:‏‏‏‏ إِنَّا أَعْمَيَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ لَنَا رُخْصَةٌ ؟ فَنَزَلَتْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95 وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً، ‏‏‏‏‏‏فَهَؤُلَاءِ الْقَاعِدُونَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا ‏‏‏‏ 95 ‏‏‏‏ دَرَجَاتٍ مِنْهُ سورة النساء آية 94-95 عَلَى الْقَاعِدِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرِ أُولِي الضَّرَرِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمِقْسَمٌ يُقَالُ:‏‏‏‏ هُوَ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُقَالُ:‏‏‏‏ هُوَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَكُنْيَتُهُ أَبُو الْقَاسِمِ.
سورت نساء کی تفسیر کے بارے میں
عبداللہ بن عباس ؓ آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير أولي الضرر» کی تفسیر میں کہتے ہیں: جب جنگ بدر کا موقع آیا تو اس موقع پر یہ آیت جنگ بدر میں شریک ہونے والے اور نہ شریک ہونے والے مسلمانوں کے متعلق نازل ہوئی۔ تو عبداللہ بن جحش اور ابن ام مکتوم ؓ دونوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم دونوں اندھے ہیں کیا ہمارے لیے رخصت ہے کہ ہم جہاد میں نہ جائیں؟ تو آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير أولي الضرر» نازل ہوئی، اور اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کو بیٹھے رہنے والوں پر ایک درجہ فضیلت دی ہے۔ ان بیٹھ رہنے والوں سے مراد اس آیت میں غیر معذور لوگ ہیں، باقی رہے معذور لوگ تو وہ مجاہدین کے برابر ہیں۔ اللہ نے مجاہدین کو بیٹھ رہنے والوں پر اجر عظیم کے ذریعہ فضیلت دی ہے۔ اور بیٹھ رہنے والے مومنین پر اپنی جانب سے ان کے درجے بڑھا کر فضیلت دی ہے۔ اور یہ بیٹھ رہنے والے مومنین وہ ہیں جو بیمار و معذور نہیں ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث اس سند سے ابن عباس ؓ کی روایت سے حسن غریب ہے، ٢ - مقسم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ عبداللہ بن حارث کے آزاد کردہ غلام ہیں، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ ابن عباس کے آزاد کردہ غلام ہیں اور مقسم کی کنیت ابوالقاسم ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي ٥ (٣٩٥٤)، وتفسیر النساء ١٩ (٤٥٩٥) (تحفة الأشراف: ٦٤٩٢) (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3032
Sayyidina Ibn Abbas (RA) said about the verse (4:95) i that it refers to the people of Badr and those who did not participate in it. When the Battle of Badr took place, Abdullah ibn Jahsh . and Ibn Umm Maktum (RA) said. “We are blind, O Messenger of Allah ﷺ . So, are we excused? So this verses was revealed:"Such of the believers who sit back at home - unless they have an injury." (4:95)Allah has preferred in rank those who struggle hard with their riches and lives over those who sit back at home, and yet to each Alaah has promised a fair reward. And Allah has preferred those who struggle hard over those who sit back at home.These sitters at home are those who have no excuse."Allah has preferred those who struggle hard over those who sit back at home with a might reward." (4 : 95) Ibn Abbas (RA) said that they are not those who have an excuse or are handi-capped.
Top