سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3008
حدیث نمبر: 3008
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ غُشِينَا وَنَحْنُ فِي مَصَافِّنَا يَوْمَ أُحُدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَ أَنَّهُ كَانَ فِيمَنْ غَشِيَهُ النُّعَاسُ يَوْمَئِذٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَجَعَلَ سَيْفِي يَسْقُطُ مِنْ يَدِي وَآخُذُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَيَسْقُطُ مِنْ يَدِي وَآخُذُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى الْمُنَاقِدُونَ لَيْسَ لَهُمْ هَمٌّ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَجْبَنُ قَوْمٍ وَأَرْعَبُهُ وَأَخْذَلُهُ لِلْحَقِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورت آل عمران کے متعلق
انس ؓ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ ؓ نے بیان کیا کہ ہم جنگ احد میں اپنی صف (پوزیشن) میں تھے اور ہم پر غنودگی طاری ہوگئی۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ وہ ان لوگوں میں سے تھے جنہیں اس دن غنودگی (نیند) نے آ گھیرا تھا، حالت یہ ہوگئی تھی کہ تلوار میرے ہاتھ سے چھوٹی جا رہی تھی، میں اسے پکڑ رہا تھا اور میرے ہاتھ سے گری جا رہی تھی، میں اسے سنبھال رہا تھا۔ دوسرا گروہ منافقوں کا تھا جنہیں صرف اپنی جانوں کی حفاظت کی فکر تھی، وہ لوگوں میں سب سے زیادہ بزدل، سب سے زیادہ مرعوب ہوجانے والے (ڈرپوک) اور حق کا سب سے زیادہ ساتھ چھوڑنے والے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ٣٠٠٧ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3008
Sayyidina Anas (RA) reported that Sayyidina Abu Talhah narrated: During the Battle of Uhud, while we were on the battlefield, we were overtaken by slumber. I was one of them on that day and my sword was slipping off my hand. I would pick it and slip it would again and I would pick it up. The other party was of the hypocrites. They had no concern except for their own lives. They were cowards, overawed who had forsaken truth.
Top