سنن الترمذی - - حدیث نمبر 1008
حدیث نمبر: 2991
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أُمَيَّةَ، أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ، عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ سورة البقرة آية 284 وَعَنْ قَوْلِهِ:‏‏‏‏ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ سورة النساء آية 123، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَذِهِ مُعَاتَبَةُ اللَّهِ الْعَبْدَ فِيمَا يُصِيبُهُ مِنَ الْحُمَّى وَالنَّكْبَةِ حَتَّى الْبِضَاعَةُ يَضَعُهَا فِي كُمِّ قَمِيصِهِ فَيَفْقِدُهَا فَيَفْزَعُ لَهَا حَتَّى إِنَّ الْعَبْدَ لَيَخْرُجُ مِنْ ذُنُوبِهِ كَمَا يَخْرُجُ التِّبْرُ الْأَحْمَرُ مِنَ الْكِيرِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ.
سورت بقرہ کے متعلق
امیہ کہتی ہیں کہ انہوں نے عائشہ ؓ سے اللہ تبارک وتعالیٰ کے قول «إن تبدوا ما في أنفسکم أو تخفوه يحاسبکم به الله» ١ ؎ اور (دوسرے) قول «من يعمل سوءا يجز به» ٢ ؎ کا مطلب پوچھا، تو انہوں نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہ سے ان کا مطلب پوچھا ہے تب سے (تمہارے سوا) کسی نے مجھ سے ان کا مطلب نہیں پوچھا۔ رسول اللہ نے فرمایا ہے: یہ اللہ کی جانب سے بخار اور مصیبت (وغیرہ) میں مبتلا کر کے بندے کی سرزنش ہے۔ یہاں تک کہ وہ سامان جو وہ اپنی قمیص کی آستین میں رکھ لیتا ہے پھر گم کردیتا ہے پھر وہ گھبراتا اور اس کے لیے پریشان ہوتا ہے، یہاں تک کہ بندہ اپنے گناہوں سے ویسے ہی پاک و صاف ہوجاتا ہے جیسا کہ سرخ سونا بھٹی سے (صاف ستھرا) نکلتا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٧٨٢٣) (ضعیف الإسناد) (" علی بن زید بن جدعان " ضعیف ہیں )
وضاحت: ١ ؎: البقرہ: ٢٨٦ ۔ ٢ ؎: جو برائی کرے گا اس کی سزا پائے گا (النساء: ١٢٣
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير (6086)، المشکاة (1557) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2991
Top