سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 2989
حدیث نمبر: 2989
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ إِلَّا طَيِّبًا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ سورة المؤمنون آية 51، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ سورة البقرة آية 172، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَهُ إِلَى السَّمَاءِ يَا رَبِّ يَا رَبِّ وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ وَغُذِّيَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو حَازِمٍ هُوَ الْأَشْجَعِيُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ مَوْلَى عَزَّةَ الْأَشْجَعِيَّةِ.
سورت بقرہ کے متعلق
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا ہے: لوگو! اللہ پاک ہے اور حلال و پاک چیز کو ہی پسند کرتا ہے اور اللہ نے مومنین کو انہیں چیزوں کا حکم دیا ہے جن چیزوں کا حکم اس نے اپنے رسولوں کو دیا ہے۔ اللہ نے فرمایا: «يا أيها الرسل کلوا من الطيبات واعملوا صالحا إني بما تعملون عليم» ١ ؎ اور اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے «يا أيها الذين آمنوا کلوا من طيبات ما رزقناکم» ٢ ؎ (پھر) آپ نے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے، پریشان حال اور غبار آلود ہے۔ آسمان کی طرف ہاتھ پھیلا کر دعائیں مانگتا ہے (میرے رب! اے میرے رب! ) اور حال یہ ہے کہ اس کا کھانا حرام کا ہے، اس پینا حرام ہے، اس کا پہننا حرام کا ہے اور اس کی پرورش ہی حرام سے ہوئی ہے۔ پھر اس کی دعا کیوں کر قبول ہوگی ٣ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ - ہم اسے صرف فضیل بن مرزوق کی روایت ہی سے جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الزکاة ٢٠ (١٠١٥) (تحفة الأشراف: ١٣٤١٣)، و مسند احمد (٢/٣٢٨)، وسنن الدارمی/الرقاق ٩ (٢٧٥٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اے رسولو! حلال چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو، تم جو کچھ کر رہے ہو اس سے میں بخوبی واقف ہوں (المومنون: ٥١ ٢ ؎: اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ، پیو (البقرہ: ١٧٢ ٣ ؎: معلوم ہوا کہ دعا کی قبولیت کے لیے جہاں بہت ساری شرطیں ہیں، انہی میں ایک شرط یہ بھی ہے کہ انسان کا ذریعہ معاش حلال ہو، کھانے، پینے، پہننے اور اوڑھنے سے متعلق جو بھی چیزیں ہیں وہ سب حلال طریقے سے حاصل کی جاری ہوں جبھی دعا کے قبول ہونے کی امید کی جاسکتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن غاية المرام (17)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2989
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “O People! Allah is Pure and the He does not accept but the pure. And He commanded the believers with what He commanded His Messengers. He said: "O you Messengers! Eat of the good things and do righteous deeds. Surely I am the Knower of what you do. (29: 51) And, He said: "O you who believe! Eat of the wholesome things wherewith We have provided you." (2:172) (And the Prophet ﷺ went on to say): A man undertakes a long journey. He is worried. He raises his hands towards heaven (saying). O Lord, O Lord - but his food is unlawful, his drink is unlawful, his dress is unlawful and he is nourished with the unlawful. Then, with that, how does he expect an answer (to his supplication)?’ [Muslim 1015,Ahmed 8356]
Top