سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 2982
حدیث نمبر: 2982
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ ح وَحَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنِالْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ أَمَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏أَنْ أَكْتُبَ لَهَا مُصْحَفًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِذَا بَلَغْتَ هَذِهِ الْآيَةَ فَآذِنِّي حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238 فَلَمَّا بَلَغْتُهَا آذَنْتُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَمْلَتْ عَلَيَّ:‏‏‏‏ حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَصَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَتْ:‏‏‏‏ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَفْصَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورت بقرہ کے متعلق
ام المؤمنین عائشہ ؓ کے غلام ابو یونس کہتے ہیں کہ مجھے عائشہ ؓ نے حکم دیا کہ میں ان کے لیے ایک مصحف لکھ کر تیار کر دوں۔ اور ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب تم آیت: «حافظوا علی الصلوات والصلاة الوسطی» ١ ؎ پر پہنچو تو مجھے خبر دو، چناچہ جب میں اس آیت پر پہنچا اور میں نے انہیں خبر دی، تو انہوں نے مجھے بول کر لکھایا «حافظوا علی الصلوات والصلاة الوسطی وصلاة العصر وقوموا لله قانتين» ١ ؎ نمازوں پر مداومت کرو اور درمیانی نماز کا خاص خیال کرو، اور نماز عصر کا بھی خاص دھیان رکھو اور اللہ کے آگے خضوع و خشوع سے کھڑے ہوا کرو ۔ اور انہوں نے کہا کہ میں نے اسے رسول اللہ سے ایسا ہی سنا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں حفصہ ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ٣٦ (٦٢٩)، سنن ابی داود/ الصلاة ٥ (٤١٠)، سنن النسائی/الصلاة ١٤ (٤٧٣) (تحفة الأشراف: ١٧٨٠٩)، و مسند احمد (٦/٧٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: نمازوں کی حفاظت کرو، بالخصوص درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے لیے با ادب کھڑے رہا کرو (البقرہ: ٢٣٨ ) ٢ ؎: یہ قراءت شاذ ہے اس لیے اس کا اعتبار نہیں ہوگا، یا یہاں واو عطفِ مغایرت کے لیے نہیں ہے بلکہ عطفِ تفسیری ہے تب اگلی حدیث کے مطابق ہوجائے گا کہ «الصلاة الوسطی» سے مراد عصر کی نماز ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (437)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2982
The freedman of Sayyidah Aisha (RA) Abu Yunus narrated: Sayyidah Aisha (RA) commanded me to write down the Quran for her. She said that I should inform her when I come to the verse: “Guard strictly your (habit of) prayers, especially the Middle Prayer.” (2:238) So, when I came to it, I reminded her and she dictated to me (to write) She said that she had heard that from Allah’s Messenger ﷺ . [Ahmed 24502,Muslim 629,Abu Dawud 410,Nisai 471]
Top