سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 2977
حدیث نمبر: 2977
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتْ الْيَهُودُ إِذَا حَاضَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهَا وَلَمْ يُشَارِبُوهَا وَلَمْ يُجَامِعُوهَا فِي الْبُيُوتِ، ‏‏‏‏‏‏ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى سورة البقرة آية 222 فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُؤَاكِلُوهُنَّ وَيُشَارِبُوهُنَّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ يَكُونُوا مَعَهُنَّ فِي الْبُيُوتِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ يَفْعَلُوا كُلَّ شَيْءٍ مَا خَلَا النِّكَاحَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ الْيَهُودُ:‏‏‏‏ مَا يُرِيدُ أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَجَاءَ عَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَاهُ بِذَلِكَ وَقَالَا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَفَلَا نَنْكِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ، ‏‏‏‏‏‏فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ غَضِبَ عَلَيْهِمَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آَثَارِهِمَا فَسَقَاهُمَا فَعَلِمْنَا أَنَّهُ لَمْ يَغْضَبْ عَلَيْهِمَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ.
سورت بقرہ کے متعلق
انس ؓ کہتے ہیں کہ یہودیوں کے یہاں جب ان کی کوئی عورت حائضہ ہوتی تھی تو وہ اسے اپنے ساتھ نہ کھلاتے تھے نہ پلاتے تھے۔ اور نہ ہی اسے اپنے ساتھ گھر میں رہنے دیتے تھے، جب نبی اکرم سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے آیت: «ويسألونک عن المحيض قل هو أذى» ١ ؎ نازل فرمائی، پھر آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ انہیں اپنے ساتھ کھلائیں پلائیں اور ان کے ساتھ گھروں میں رہیں۔ اور ان کے ساتھ جماع کے سوا (بوس و کنار وغیرہ) سب کچھ کریں، یہودیوں نے کہا: یہ شخص ہمارا کوئی کام نہیں چھوڑتا جس میں ہماری مخالفت نہ کرتا ہو، عباد بن بشیر اور اسید بن حضیر نے رسول اللہ کے پاس آ کر آپ کو یہودیوں کی یہ بات بتائی اور کہا: اللہ کے رسول! کیا ہم ان سے حالت حیض میں جماع (بھی) نہ کریں؟ یہ سن کر آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا یہاں تک کہ ہم نے سمجھ لیا کہ آپ ان دونوں سے سخت ناراض ہوگئے ہیں۔ وہ اٹھ کر (اپنے گھر چلے) ان کے نکلتے ہی آپ کے پاس دودھ کا ہدیہ آگیا، تو آپ نے (انہیں بلانے کے لیے) ان کے پیچھے آدمی بھیجا (وہ آ گئے) تو آپ نے ان دونوں کو دودھ پلایا، جس سے انہوں نے جانا کہ آپ ان دونوں سے غصہ نہیں ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحیض ٣ (٣٠٢)، سنن ابی داود/ الطھارة ١٠٣ (٢٥٨)، والنکاح ٤٧ (٢١٦٥)، سنن النسائی/الطھارة ١٨١ (٢٨٩)، والحیض ٨ (٣٦٩)، سنن ابن ماجہ/الطھارة ١٢٥ (٦٤٤) (تحفة الأشراف: ٣٠٨)، و مسند احمد (٣/٢٤٦)، وسنن الدارمی/الطھارة ١٠٦ (١٠٩٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: لوگ پوچھے ہیں تم سے کہ حیض کیا ہے؟ کہہ دو کہ وہ ایک تکلیف ہے (البقرہ: ٢٢٢
قال الشيخ الألباني: صحيح آداب الزفاف (44)، صحيح أبي داود (250)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2977
Sayyidina Anas (RA) reported that if any of the Jewish women had her menses, they would not eat with her, not drink with her and not have her in their company. The Prophet ﷺ was asked about it and Allah, the Blessed the Exalted, revealed. “They ask thee concerning womens courses. Say: They are a hurt.” (2:222) So, Allah’s Messenger ﷺ commanded them that they should eat with the women and drink with them and be with them in the house and do everything except have sexual intercourse with them. The Jews commented that he did not intend but oppose their affairs. Abbad ibn Bashir and Usayd ibn Hudayr came to Allah’s Messenger ﷺ and informed him of that and suggested, “O Messenger of Allah ﷺ shall we not also have sexual intercourse with our women during their menstruation?” The face of Allah’s Messenger ﷺ changed colour and they imagined that he was angry at the two of them.O He stood up (and went away). A gift of milk was received at that moment for both of themand the Prophet ﷺ sent it for them. They drank it and learnt that he was not angry at them.” [Ahmed 12356,Muslim 302,Abu Dawud 258, Ibn e Majah 644] --------------------------------------------------------------------------------
Top