سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 2964
حدیث نمبر: 2964
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَأَبُو عَمَّارٍ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا وُجِّهَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏كَيْفَ بِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يُصَلُّونَ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ سورة البقرة آية 143 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورت بقرہ کے متعلق
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم کو جب کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے ان بھائیوں کا کیا بنے گا جو بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے تھے، اور وہ گزر گئے تو (اسی موقع پر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «وما کان اللہ ليضيع إيمانکم» اللہ تعالیٰ تمہارا ایمان ضائع نہ کرے گا (البقرہ: ١٤٣ ) ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ السنة ١٦ (٤٦٨٠) (تحفة الأشراف: ٦١٠٨) (صحیح) (سند میں سماک کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب پایا جاتا ہے، لیکن صحیح بخاری کی براء ؓ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: یعنی: بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھی گئی نمازوں کو ضائع نہیں کرے گا کیونکہ اس وقت یہی حکم الٰہی تھا، اس آیت میں «ایمان» سے مراد «صلا ۃ » ہے نہ کہ بعض بزعم خود مفسر قرآن بننے والے نام نہاد مفسرین کا یہ کہنا کہ یہاں «ایمان» ہی مراد ہے، یہ صحیح حدیث کا صریح انکار ہے، «عفا اللہ عنہ»۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2964
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated: When the Prophet ﷺ was turned towards the Ka’bah, the sahabah said, “O Messenger of Allah ﷺ , how will it be with our brothers who have died and they had been praying towards Bayt al-Maqdis?” So, Allah, the Exalted revealed: “And never would Allah Make your faith of no effect.” (2:143)
Top