سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 2959
حدیث نمبر: 2959
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏لَوْ صَلَّيْنَا خَلْفَ الْمَقَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتْ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورت بقرہ کے متعلق
انس ؓ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! کاش ہم مقام (مقام ابراہیم) کے پیچھے نماز پڑھتے، تو آیت: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلی» تم مقام ابراہیم کو جائے صلاۃ مقرر کرلو (البقرہ: ١٢٥ ) نازل ہوئی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ٣٢ (٤٠٢)، وتفسیر البقرة ٩ (٤٤٨٣)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٥٦ (١٠٠٩) (تحفة الأشراف: ١٠٤٠٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اور یہ حکم طواف کے بعد کی دو رکعتوں کے سلسلے میں ہے، لیکن طواف میں اگر بھیڑ بہت زیادہ ہو تو حرم میں جہاں بھی جگہ ملے یہ دو رکعتیں پڑھی جاسکتی ہیں، کوئی حرج نہیں ہے۔ ٢ ؎: مقام ابراہیم سے مراد وہ پتھر ہے جس پر ابراہیم (علیہ السلام) نے کھڑے ہو کر خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2959
Anas (RA) narrated that Umar (RA) ibn Khattab yearned, “O Messenger of Allah ﷺ ! Would that we prayed behind the Station of Ibrahim.” So the verse was revealed: “And take ye the station of Abraham as a place of prayer.” (2 : 125)
Top