سنن الترمذی - فیصلوں کا بیان - حدیث نمبر 1363
حدیث نمبر: 1363
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ،‏‏‏‏ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ،‏‏‏‏ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ،‏‏‏‏ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ:‏‏‏‏ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ،‏‏‏‏ فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ:‏‏‏‏ اسْقِ يَا زُبَيْرُ،‏‏‏‏ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ ،‏‏‏‏ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ،‏‏‏‏ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا زُبَيْرُ،‏‏‏‏ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ ،‏‏‏‏ فَقَالَ الزُّبَيْرُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ،‏‏‏‏ إِنِّي لَأَحْسِبُ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي ذَلِكَ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ سورة النساء آية 65. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ وَرَوَى شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ وَرَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ،‏‏‏‏ عَنْ اللَّيْثِ،‏‏‏‏ وَيُونُسُ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ عُرْوَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ نَحْوَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ.
دو آدمیوں کا اپنے کھیتوں کو پانی دینے سے متعلق جن میں سے ایک کا کھیت اونچا اور دوسرے کا کھیت پست ہو۔
عبداللہ بن زبیر ؓ کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے رسول اللہ کے پاس زبیر سے حرہ کی نالیوں کے بارے میں جس سے لوگ اپنے کھجور کے درخت سینچتے تھے جھگڑا کیا، انصاری نے زبیر سے کہا: پانی چھوڑ دو تاکہ بہتا رہے، زبیر نے اس کی بات نہیں مانی، تو دونوں نے رسول اللہ کی خدمت میں اپنا قضیہ پیش کیا۔ رسول اللہ نے زبیر سے فرمایا: زبیر! (تم اپنے کھیت کو) سیراب کرلو، پھر اپنے پڑوسی کے لیے پانی چھوڑ دو ، (یہ سن کر) انصاری غصہ ہوگیا اور کہا: اللہ کے رسول! (ایسا فیصلہ) اس وجہ سے کہ وہ آپ کی پھوپھی کا لڑکا ہے؟ (یہ سنتے ہی) رسول اللہ کے چہرہ کا رنگ بدل گیا، آپ نے فرمایا: زبیر! تم اپنے کھیت سیراب کرلو، پھر پانی کو روکے رکھو یہاں تک کہ وہ منڈیر تک پہنچ جائے ١ ؎، زبیر کہتے ہیں: اللہ کی قسم، میرا گمان ہے کہ اسی سلسلے میں یہ آیت نازل ہوئی: «فلا وربک لا يؤمنون حتی يحكموک فيما شجر بينهم» آپ کے رب کی قسم، وہ لوگ مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ اپنے جھگڑوں میں (اے نبی) وہ آپ کو حکم نہ مان لیں (النساء: ٦٥ ) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے اور زہری نے عروہ بن زبیر سے اور عروہ نے زبیر سے روایت کی ہے اور شعیب نے اس میں عبداللہ بن زبیر کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ اور عبداللہ بن وہب نے اسے پہلی حدیث کی طرح ہی لیث اور یونس سے روایت کیا ہے اور ان دونوں نے زہری سے اور زہری نے عروہ سے اور عروہ نے عبداللہ بن زبیر سے روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشرب والمساقاة ٦ (٢٣٦٠)، و ٨ (٢٣٦٢)، والعلم ١٢ (٢٧٠٨)، وتفسیر سورة النساء ١٢ (٥٣٨٥)، صحیح مسلم/الفضائل ٣٦ (٢٣٥٧)، سنن ابی داود/ الأقضیة ٣١ (٣٦٣٧)، سنن النسائی/القضاة ١٩ (٥٣٢٢)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ٢ (١٥)، والرہون ٢٠ (٢٤٨٠)، (تحفة الأشراف: ٥٢٧٥)، و مسند احمد (١/١٦٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: نبی اکرم کے اس فرمان اور اگلے فرمان میں فرق یہ ہے کہ آپ نے زبیر سے اپنے پورے حق سے کم ہی پانی لے کر چھوڑ دینے کا حکم فرمایا، اور بعد میں غصہ میں زبیر کو پورا پورا حق لینے کے بعد ہی پانی چھوڑ نے کا حکم دیا۔ اور اس کے پاس ان کے علاوہ کوئی اور مال نہ ہو تو کیا کیا جائے؟
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1363
Urwah reported that Sayyidina Abdullah ibn Zubayr (RA) told him that there was an altercation between an ansar and him concerning the streamlets with which they watered their date palms and the ansar complained to Allah’s Messenger ﷺ . The ansar said, “Let the water flow,” but Zubayr refused to do so. So, they came to Allah’s Messenger ﷺ who said to Zubayr, “Water your ground, O Zubayr, then let the water run to your neighbour.” The ansar was angered at that and said, “It is because he is the son of your aunt.” The colour of the face of Allah’ Messenger ﷺ changed and he said, “O Zubayr, Water your ground and hold the water, till it returns to the parapet.” Zubayr said (afterwards), “By Allah, I understand that this verse was revealed concerning this very issue: But no, by your Lord! they will not believe until they make you the judge of what is in dispute between them, then find no vexation in their hearts over what you decide, and submit with full submission). (4:65) [Bukhari 2359, Muslim 2357] --------------------------------------------------------------------------------
Top